1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان نے تین مشتبہ چوروں کے ہاتھ کاٹ دئے

6 مئی 2010

پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جہاں ایک طرف فوجی کارروائیاں جاری ہیں وہیں دوسری طرف طالبان اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان نے اورکزئی میں تین مبینہ چوروں کے ہاتھ کاٹ دئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NFL6
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان کے قبائلی علاقے اورکزئی کے ایک گاؤں غالیو میں طالبان کی جانب سے قائم عدالت نے تین مشتبہ چوروں کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر کیا۔ ان افراد کے دائیں ہاتھ کاٹنے کا حکم اُن کا چوری کا فعل بنا۔ طالبان کے مطابق عدالت میں اُن کا جرم ثابت ہو گیا تھا اور اسی باعث عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا۔ ان تین قبائلیوں کو بعد میں شمال مغربی صوبے خیبر پختون خوا کے شہر کوہاٹ کے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ کوہاٹ میں ہسپتال کے ایک ملازم موسیٰ خان نے اس کی تصدیق کی۔ بہت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ان تینوں افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

اسلامی شریعت میں چوری کا ارتکاب کرنے والے شخص کے ہاتھ کو کاٹنے کی سزا ضرور موجود ہے، لیکن بعض مذہبی محققین کے مطابق یہ سزا اسی وقت نافذ العمل ہو سکتی ہے جب کوئی ریاست دارالاسلام ہو اور وہاں کسی بھی ایک شخص کوخوراک کی تنگی اور معاشی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ اس فکر سے انتہا پسند عقیدہ رکھنے والے یقینی طور پر اختلاف رکھتے ہیں کیونکہ انسانوں کی فلاح سے انتہاپسندی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ پییغمبر اسلام کے بعد دوسرے خلیفہ حضرت عمر کے دور حکومت میں ایک بار قحط پیدا ہو گیا تو انہوں نے تمام اسلامی سزاؤں کو فوری طور پر معطل کردیا تھا۔ یہ دوسری بات ہے کہ پاکستان کے طالبان اپنے کمزورعقائد کے ہاتھوں مجبور ہو کر پیغمبر اور اُن کے معتبر خلفاء کی ہدایات ماننے کو تیار نہیں۔

دریں اثناء وادی سوات، خیبر ایجنسی، وزیرستان کے بعد اورکزئی ایجنسی میں طالبان کی سرگرمیوں کے بعد فوجی آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ ان علاقوں میں پھیلتی انتہاپسندی پر قابو پانے کے حوالے سے پاکستان کو شدید امریکی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ امریکی حکومت پاکستان کے قبائلی علاقوں کو القاعدہ کا عالمی ہیڈ کوارٹرز قرار دیتی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: گوہر نذیر گیلانی