1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبات پہلی بار برطانیہ کے سِلور اسٹون ٹریک پر

صائمہ حیدر
5 جولائی 2018

پاکستان سے پہلی بار یونیورسٹی طالبات کا ایک گروپ اپنی ڈیزائن کردہ ریس کار کے ہمراہ انگلینڈ میں گیارہ جولائی سے شروع ہونے والے انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس فارمولا ون مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/30sdu
NUST Universität
تصویر: Azka Athar

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قائم NUST یونیورسٹی کی طالبات کے ایک گروپ نے فارمولا ون طرز کی ایک ریس کار تیار کی ہے۔ یہ دس رکنی گروپ گیارہ جولائی سے برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔ ’فارمولا اسٹوڈنٹ موٹر اسپورٹس‘ دراصل طالب علموں کے درمیان ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا موٹر اسپورٹس مقابلہ ہے، جو لندن کے سلور اسٹون ریس ٹریک پر معنقد ہونے جا رہا ہے۔ پاکستان میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ طالبات کا کوئی گروپ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر منعقد کیے جانے والے کار ریس میں حصہ لے رہا ہے۔ ٹیم کی طالبات کا تعلق یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے ہے۔ ڈی ڈبلیو نے ’ٹیم اَوج‘ کی گروپ لیڈر عزکا اطہر سے بات چیت کی۔

ڈی ڈبلیو: پہلے تو اس پراجیکٹ کے بارے میں کچھ بتائیں اور یہ بھی کہ فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں حصہ لینے کا خیال کیسے آیا؟

عزکا اطہر: فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلہ ایک منفرد تعلیمی منصوبہ ہے جس میں طالب علموں کو کار ڈیزائن کرنے سے لے کر اسے بنانے تک سامنے آنے والے ہر چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مقابلوں کو ہم سے متعارف کرانے والے NUST کراچی کے ایک سینیئر طالب علم ہیں جو خود بھی کئی بار اس مقابلے میں حصہ لے چکے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پڑھنے والی طالبات سے رابطہ کیا اور یوں ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔

Formula NUST Racing
یہ فارمولہ کار نَسٹ یونیورسٹی کے طالب علموں نے سن دوہزار چودہ میں تیار کی تھیتصویر: Formula NUST Racing

ڈی ڈبلیو: ریس کاریں تو کئی عشروں سے بنائی اور ڈیویلیپ کی جا رہی ہیں۔ ’ٹیم اوج‘ کی بنائی اس کار میں کیا کچھ مختلف بات بھی ہے؟

ازکا اطہر: یہاں میں ایمانداری سے یہ کہوں گی کہ چونکہ یہ ہمارا پہلا تجربہ تھا اس لیے ہم نے زیادہ توجہ ریس مقابلے اور کار بنانے پر مرکوز رکھی۔ اس سال ہمارا مقصد مقابلے کے تمام مرحلوں سے بخوبی گزرنا ہے البتہ آئندہ سال کے لیے ہم اس کار میں جدت لانے کی کوشش کریں گے۔ ہمارے لیے یہی بڑی بات ہے کہ ہم اس پراجیکٹ کے ذریعے موٹر اسپورٹس ڈیزائن اور تعمیر سیکھ پا رہے ہیں اور وہ بھی پاکستان جیسے ملک میں جہاں موٹر اسپورٹس انڈسٹری موجود ہی نہیں ہے۔

ڈی ڈبلیو: ٹیم اوج برطانیہ میں ہونے والے بین الاقوامی فارمولہ مقابلوں میں حصہ لینے جا رہی ہے۔ اس حوالے سے آپ کی توقعات کیا ہیں؟

وہاں دنیا بھر سے آئی بہترین ٹیموں سے ملنے اور سیکھنے کا موقع ملے گا۔ ہم اس وجہ سے بھی بہت پُرجوش ہیں کہ وہاں لوگوں کا ردعمل ہمارے حوالے سے کیا ہو گا کیونکہ ٹیم اوج صرف طالبات پر مشتمل ہے اور سننے میں آیا ہے کہ فارمولہ مقابلوں میں ایسا شاذ ونادر ہی ہوا ہے۔

Formula NUST Racing
سن دو ہزار چودہ میں بھی پاکستانی طالب علموں کا ایک گروپ فارمولا اسٹوڈنٹس موٹر اسپورٹس مقابلوں میں حصہ لے چکا ہےتصویر: Formula NUST Racing

ڈی ڈبلیو: یہ بتائیں کہ ریس کار ڈیزائنگ میں کتنا وقت لگا اور اس منصوبے پر آنے والے اخراجات کس نے اٹھائے؟

ازکا اطہر: یہ پراجیکٹ ہم نے رواں برس فروری میں شروع کیا تھا لیکن فنڈز کی کمی کے باعث درمیان میں کام روکنا پڑ گیا۔ پھر پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اس پراجیکٹ کی مالی سرپرستی کی گئی جس کے بعد دن رات کام کرتے ہوئے ہم نے جون کے مہینے میں اسے مکمل کر لیا۔

ڈی ڈبلیو:کار ریس مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے نہ صرف خاص ٹریننگ بلکہ اچھی خاصی مشق کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا ٹیم اوج یہ تربیت حاصل کر چکی ہے؟

ازکا اطہر: جی بالکل اس سلسلے میں ہمیں کچھ موٹر اسپورٹس شائقین نے سپانسر کیا اور ہماری ٹیم کے لیے لیک ویو کے 2F2F ٹریکس پر باقاعدہ ٹریننگ سیشنز کا انتظام کیا۔  

NUST یونیورسٹی کی طالبات کا اپنی ہی ڈیزائن اور تیار کردہ ریس کار پر انٹرنیشنل فارمولا ون اسٹوڈنٹس مقابلوں میں حصہ لینا نا صرف پاکستان میں معاشرتی ترقی اور روشن خیالی کے نئے دروازے کھولنے کی جانب ایک قدم ہو گا بلکہ اس سے پاکستانی خواتین کے لیے ایسے شعبوں میں کام کرنے کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی جو یہاں صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے ہیں۔