1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صحافی عروسہ عالم اور امریندر سنگھ کے حوالے سے تنازعہ کیا ہے؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
27 اکتوبر 2021

پاکستانی صحافی عروسہ عالم کا کہنا ہے کہ بھارتی رہنماؤں کے بیانات سے ان کا دل شکستہ ہے اور اب وہ کبھی بھارت نہیں آئیں گی۔ وہ بھارتی پنجاب کے سابق وزیر اعلی امریندر سنگھ کی قریبی دوست ہیں جو بھارت کے دورے پر آتی رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/42Eff
Indien Amarinder Singh
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images

بھارتی ریاست پنجاب کے سابق وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ  اور ان کی ایک قریبی پاکستانی صحافی دوست عروسہ عالم کے درمیان تعلقات کے حوالے سے آج کل گرما گرم سیاسی بحث جاری ہے۔ کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک، امریندر سنگھ نے گزشتہ ماہ ہی وزارت اعلی کے عہد ے سے استعفی دیا تھا اور کانگریس چھوڑنے کے بعد ایک نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستانی صحافی عروسہ عالم امریندر سنگھ کی خاص دوست ہیں اور وہ اکثر بھارت کا دورہ بھی کرتی رہی ہیں۔ لیکن اب امریندر سنگھ کے سیاسی مخالفین نے ایک نیا یہ الزام عائد کرنا شروع کیا ہے کہ ان کی دوست صحافی عروسہ عالم کے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔

امریندر سنگھ کی وضاحت

 ریاست پنجاب کے نائب وزیر اعلی سکھجندر سنگھ رندھاوا نے تو ان الزام کی تفتیش کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ جواباً  امریندر سنگھ نے عروسہ عالم کی بہت سے ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں، جس میں انہیں سونیا گاندھی اور سشما سوارج جیسے بڑے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

امریندر سنگھ کا کہنا ہے کہ جو لوگ عروسہ پر خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہونے کا الزام لگا رہے ہیں وہ سب، "میری حکومت میں وزیر تھے اور تب انہوں نے ان سے متعلق کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔ وہ تو گزشتہ 16 برسوں سے بھارتی حکومت کی منظوری سے انڈيا آتی رہی ہیں۔"

عروسہ عالم  کی ناراضی

پاکستانی صحافی عروسہ عالم نے بھارتی ریاست پنجاب کی اس سیاسی بیان بازی پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور آئی ایس آئی سے تعلقات کے الزام کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، "پنجاب کانگریس کے سیاست دانوں سے وہ انتہائی مایوس اور بیزار ہیں۔ میں بہت دکھی اور دل شکستہ ہوں اور پھر کبھی بھارت واپس نہیں آؤں گی۔"

اخبار انڈین ایکسپریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں عروسہ نے کہا، "میں یقین نہیں کر سکتی کہ وہ اتنا نیچے گر سکتے ہیں۔ وہ کپتان کو شرمندہ کرنے کے لیے مجھے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں ان سے پوچھنا چاہتی ہوں، کیا وہ اتنے دیوالیہ ہو چکے ہیں کہ انہیں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے مجھے بیچ لانے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "میں دو عشروں سے، 16 برسوں سے، کیپٹن امریندر کی دعوت پر اور اس سے پہلے، بطور صحافی اور وفود کے ایک حصے کے طور پر بھارتی آتی رہی ہوں۔ کیا اب وہ اچانک میرے آئی ایس آئی کے روابط کے بارے میں جاگ گئے ہیں؟"

Amarinder Singh
تصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu

انہوں نے کہا، "جب بھی کوئی پاکستان سے بھارت آتا ہے تو اسے کلیئرنس کے ایک بوجھل عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ کسی بھی عمل کو نظر انداز نہیں کیا گیا اور تمام ضروری اسکریننگ کی گئیں۔ بھارتی خفیہ ادارے راء، آئی بی، مرکزی وزارت داخلہ اور خارجہ، سب سے کلیئرنس لینی ہوتی تھی۔ وہ تو ویزہ فارم بھی آن لائن نہیں بھرنے دیتے۔ تو کیا ان کے خیال میں تمام بھارتی ایجنسیاں مجھے ایسے ہی اجازت دے رہی تھیں؟"

عروسہ عالم نے امریندر سنگھ کی سیاست پر تبصرہ کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بہت اچھے دوست رہے ہیں۔ "میں ان کے لیے دعا کرتی ہوں۔ اتنی بڑی دنیا میں انہوں نے مجھے اپنا دوست منتخب کیا۔ مجھے اس پر بہت فخر ہے۔ ان سے میں نے بہت کچھ سیکھا بھی ہے۔"

امریندر سے افئیر نہیں

عروسہ عالم نے ایک دوسرے بھارتی میڈیا گروپ 'انڈیا ٹوڈے' سے بات چیت میں کہا کہ ان کے امریندر سنگھ سے افیئر کے بارے میں جو باتیں ہو رہی ہیں وہ پوری طرح سے غلط ہیں اور وہ روحانی ساتھی ہیں، محبت کرنے والے نہیں۔

ان کا کہنا تھا، " ہم ایک مدت سے ساتھی رہے ہیں۔ جب میں پہلی بار ان سے ملی تھی تو میری عمر 56 برس کی تھی اور وہ تقریبا 66 کے تھے۔ اس عمر میں آپ کو عاشقوں کی تلاش نہیں ہوتی ہے۔ ہم دوست، ساتھی اور روحانی دوست رہے ہیں۔"

اس کے جواب میں پنجاب کے نائب وزیر اعلی سکھجندر سنگھ رندھاوا نے پھر کہا کہ سکھ مذہب میں عاشقی کے چکر کی اجازت نہیں ہے، "یہاں تک کہ سکھوں کی مقدس کتاب گروبانی میں غیر خاتون کے ساتھ رشتوں کو غلط بتایا گيا ہے۔ عروسہ عالم کے معاملے پر کیپٹن امریندر اور ہمارے درمیان امریکا بھی  جھگڑا ہو چکا ہے۔"

کیپٹن امریندر سنگھ نے کانگریس کے خلاف ایک نیا محاذ کھڑا کرنے کے لیے ایک نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریسی رہنماؤں کی جانب سے اس طرح کی بیان بازی انہیں بد نام کرنے کی ایک کوشش ہے۔

’گرو نانک کے گردوارے میں عبادت کرنے کی خواہش پوری ہوگئی‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں