1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کیوں نہیں جا پا رہے؟

21 دسمبر 2020

متحدہ عرب امارات نے  پاکستانی شہریوں کی اپنے ملک میں آمد پر پابندی کی وجہ بتا دی ہے۔ اسرائیل سے بڑھتے ہوئے روابط اور کورونا وائرس کی وبا کے دوران یو اے ای کئی مسلم ممالک کے شہریوں کی اپنے ہاں آمد پر پابندی لگا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/3n0kg
تصویر: Alexei Nikolsky/picture-alliance/dpa

اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے کہا، ''ویزے کے اجراء پر حالیہ پابندیاں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے مقصد کے تحت لگائی گئی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ ویزے کے اجراء پر پابندی کیوں عائد کی گئی ہے۔ اس فیصلے نے متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں ان غیر ملکیوں میں ان کے مستقبل کے حوالے سے بھی پریشانی پیدا کر دی ہے، جن کی اس ملک میں مجموعی تعداد مقامی شہریوں کی تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق خلیج کے اس ملک کی جانب سے لبنان، کینیا، ایران، شام ، افغانستان اور یمن کے شہریوں پر ویزے کی پابندی اس وقت عائد کی گئی جب اسرائیلی شہریوں نے اسرائیل اور امارات کے مابین تعلقات کے قیام اور اس بارے میں باقاعدہ معاہدے کے بعد سیاحوں کے طور پر یو اے ای آنا شروع کر دیا۔ اب امارتی اور اسرائیلی حکومتیں ایک ایسے دوطرفہ معاہدے پر کام کر رہی ہیں، جس کے تحت اسرائیلی شہریوں کو آئندہ متحدہ عرب امارات آمد پر ہی ویزا جاری کر دیا جایا کرے گا۔

دبئی میں ایک ٹریول ایجنسی کے مالک سعید محمد کے مطابق پاکستانی خاندانوں کو ویزے دینے کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے تاہم نوجوان اور تنہا سفر کرنے والے پاکستانی مردوں کو ویزے جاری نہیں کیے جا رہے۔ اس رجحان کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ متحدہ عرب امارات میں داخلے کا معاملہ دراصل داخلی سلامتی کی صورت حال سے جڑا ہوا ہے۔

اس سال اگست میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معمول کے دوطرفہ روابط کے قیام سے متعلق ایک معاہدہ طے پا گیا تھا، جس کو مختلف حلقوں کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا گیا تھا۔ تاہم ترکی، فلسطین اور کئی دیگر مسلم ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔ ترکی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ  تاریخ  اسرائیل کے ساتھ معاہدے پر متحدہ عرب امارات کے 'منافقانہ طرز عمل‘ کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ متحدہ عرب امارات نے یہ فیصلہ اپنے اقتصادی مفادات کی خاطر کیا تھا۔ اس معاہدے کے بعد سے اسی سال بحرین، مراکش اور سوڈان بھی اسرائیل کے ریاستی وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کر چکے ہیں۔

ب ج / م م (اے پی)