1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ریسرچرز نے قابلِ منتقل موبائل نیٹ ورک تیار کر لیا

عابد حسین21 ستمبر 2015

پاکستانی شہر لاہور کی ایک یونیورسٹی کے محققین نے آسانی کے ساتھ منتقل کیے جانے والا موبائل فون نیٹ ورک کو تیار کیا ہے۔ یہ موبائل نیٹ ورک شمسی توانائی سے چلے گا اور آفتوں کے دور میں پیغام رسانی میں مدد گار ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1GZf5
ریسکیو بیس اسٹیشن کے ذریعے آفتوں میں عام موبائل فون پر رابطہ کاری ممکن ہو گیتصویر: imago/avanti

شمسی توانائی سے چلنے والا اور پورٹیبل موبائل فون نیٹ ورک پاکستانی شہر لاہور کی انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے تیار کیا ہے۔ استاتذہ اور طلبہ پر مشتمل اِس ٹیم کو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم کی معاونت حاصل رہی۔ اِس قابلِ انتقال موبائل فون نیٹ ورک کو ’ ریسکیُو بیس اسٹیشن‘ یا آر بی ایس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تجرباتی ہنگامی ٹیلی کام سسٹم پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا کامیاب تجربہ ہے اور یہ عام موبائل فون کے ساتھ بھی پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالومی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر عمر سیف نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ زلزلے یا سیلاب یا کسی دوسری آفت کے وقت میں جب عام موبائل فون سے رابطہ کاری ممکن نہیں ہو سکتی ہو گی تب اُن کی یونیورسٹی کا تیار کردہ تجرباتی ریسکیُو بیس اسٹیشن اپنی سروس فراہم کرنے کے لیے تیار ہو گا۔ ڈاکٹر سیف نے مزید بتایا کہ سسٹم شروع ہونے پر قریبی لوگوں کو سِگنلز ملنا شروع ہو جائیں گے اور وہ کسی کو بھی فون کر کے صورت حال سے آگاہ کر سکیں گے۔ اِس سسٹم پر ڈیٹا کی تلاش بغیر کوئی رقم ادا کیے ممکن ہو گی۔

Symbolbild Streaming
ریسکیُو بیس اسٹیشن عام موبائل فون کے ساتھ بھی پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتا ہےتصویر: AP

ریسکیُو بیس اسٹیشن ایک ہلکا پھلکا صندوق ہے اور اِس پر پیغام رسانی کے لیے ایک اینٹینا نصب ہے۔ صندوق کے اندر سگنل وصول اور چھوڑنے والا ایمپلیفائر اور ایک بیٹری نصب ہے۔ اِس کا پیغام تین کلومیٹر کے دائرے میں وصول کیا جا سکے گا۔ آربی ایس صندوق انتہائی دشوار گزار علاقوں میں ہیلی کاپٹرر کے ذریعے بھی محفوظ انداز میں اتارا جا سکتا ہے۔ اِس کے اندر نصب بیٹری شمسی توانائی سے اپنی چارجنگ مکمل کرتی رہے گی اور اِس طرح یہ بجلی کے بغیر بھی اپنے پیغامات کی ترسیل کا عمل ہر وقت جاری رکھ سکے گا۔ ماہرین کے مطابق مواصلات کا یہ ایک مؤثر متبادل نظام ہو سکتا ہے اور اس کے متعارف کروانے سے آفتوں میں کئی انسانی جانوں کو بچانے میں مدد مل سکے گی۔

ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق ریڈیو بیس اسٹیشن کے ساتھ وابستہ ٹیمیں آفت زدہ علاقوں میں ضروری ڈیٹا اکھٹا کر کے امدادی ٹیموں، ڈاکٹروں اور حکومتی اداروں کو روانہ کر کے بروقت امداد حاصل کر سکیں گی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے ایک ریسرچر ابراہیم غزنوی کا کہنا ہے کہ اِس سسٹم کے ذریعے موسم کے حالات اور کسی طوفان کی پیشگی اطلاع بھی دی جا سکتی ہے۔ اِس اطلاع کے ساتھ مخصوص علاقے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کا پیغام بھی دیا جا سکے گا۔