1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی دیہات کی اندھیری راتیں روشن ہوتی ہوئیں

عابد حسین28 جولائی 2015

پاکستانی دیہی آبادی کا بڑا حصہ ابھی تک بجلی کی نعمت سے محروم ہے، اس باعث انہیں سرِشام اندھیرے کا سامنا ہوتا ہے۔ اب ایک غیر سرکاری تنظیم نے کئی دیہات میں شمسی سولر اسٹیشن کی تنصیب کا پراجیکٹ شروع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G5kt
تصویر: DW

پاکستانی شہر لاہور میں قائم ایک غیرسرکاری تنظیم بخش فاؤنڈیشن نے ایک ملین گھروں تک شمسی لالٹین کے ذریعے روشنی پہنچانے کے پراجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ آسان شرائط پر قراض فراہم کرنے والی یہ غیر سرکاری تنظیم اپنے پراجیکٹ کو بھارتی ادارے انرجی اینڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کی مدد سے آگے بڑھا رہی ہے۔ بخش فاؤنڈیشن اپنے پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے دیہی خواتین کو شمسی توانائی کے حصول کی تعلیم دے رہی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ دیہی خواتین کو شمسی توانائی کی تعلیم سے ہر گاؤں میں روشنی پہنچنے کے علاوہ شعور اور آگہی کا فروغ ممکن ہے۔ بخش فاؤنڈیشن کے مطابق ہر شمسی لالٹین کے استعمال سے سالانہ بنیاد پر پانچ سو سے چھ سو لٹر مٹی کی تیل کی بچت ہو گی۔

بخش فاؤنڈیشن نے اپنے شمسی لاٹین پراجیکٹ سے کچھ دیہات کی چند خواتین کو تربیت دی ہے۔ ان میں سے ایک بہاولپور شہر کے نواحی گاؤں کی شمع بی بی بھی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ شمسی لالٹین سے اُس کی زندگی میں انقلاب آ گیا ہے اور اب وہ اپنے بچوں کی کفالت کے لیے رات کے وقت بھی کپڑے سی سکتی ہے کیونکہ اِس طرح وہ زیادہ پیسے کمانے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔ بخش فاؤنڈیشن جن خواتین کو سولر اسٹیشن کی ٹریننگ دیتی ہے، اُسے وہ ’’ لائٹ لیڈی‘‘ کا نام دیتے ہیں۔

Kerosin-Lampe
ہر شمسی لالٹین کے استعمال سے سالانہ بنیاد پر پانچ سو سے چھ سو لٹر مٹی کی تیل کی بچت ہو گی۔تصویر: CC/Rajeev

اِس پراجیکٹ میں منتخب گاؤں کی خواتین کو تربیت دی جائے گی اور وہ اپنے گھر پر سولر اسٹیشن کو آپریٹ کرنے کے علاوہ اُسے سورج کی روشنی سے چارج بھی کر سکیں گی۔ ابتدائی طور پر جن دو لائٹ لیڈیز کو تربیت دی گئی ہے، اُن کو اضافی پچاس سولر لالٹینیں بھی دی گئی ہیں، تا کہ وہ انہیں کرائے پر دے کر مالی فائدہ حاصل کر سکیں۔ ایک گھر میں پچاس لالٹینوں اور سولر چارجنگ اسٹیشن لگانے کی ایک مرتبہ کی قیمت پچپن سو ڈالر کے قریب ہے۔ جس گھر میں یہ سسٹم لگایا جائے گا، وہ ادارے کو اِس کی مکمل قیمت آسان اقساط پر ادا کرے گا۔ سولر چارجنگ اسٹیشن کے ذریعے موبائل ٹیلی فون کی بیٹری کو بھی چارج کیا جا سکتا ہے۔

شمع بی بی کا کہنا ہے کہ وہ اِس سولر اسٹیشن کے حصول کے بعد اب پچاس لالٹینوں کو ہر شام کرائے پر بھی دیتی ہے۔ فی لاٹین کا کرایہ صرف چار پاکستانی روپے ہے جو چار امریکی سینٹس کے برابر نتے ہیں۔ شمع بی بی کے مطابق وہ پچاس شمسی لالٹینوں کو کرائے پر دے کر پچپن سو روپے ماہانہ اضافی کمانے لگی ہیں۔ بخش فاؤنڈیشن نے اب تک مختلف دیہات میں 150 سولر چارجنگ اسٹیشن لگائے ہیں۔ سن 2017 تک چار ہزار سولر اسٹیشنوں کی تنصیب مختلف دیہات میں کی جائے گی۔ بخش فاؤنڈیشن کی چیف ایگزیکٹو آفیسر فضہ فرحان کا کہنا ہے کہ اُن کا ادارہ پاکستان کے دور دراز کے علاقوں کی خواتین کو اِس قابل بنانا چاہتی ہے کہ وہ مردوں کے شانہ بشانہ اپنے گھر اور سماج میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔