1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اور جنوبی افریقی کرکٹ ٹیموں کی ٹیسٹ سیریز

10 نومبر 2010

خلیجی ریاستوں ابو ظہبی اور دبئی میں ٹونٹی ٹونٹی اور پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کی تکمیل کے بعد اب پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دو ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقی ٹیم کا سامنا ہے۔ محدود اوورز کی دونوں سیریز پاکستانی ٹیم ہار گئی تھی

https://p.dw.com/p/Q3PM
مصباح الحق: فائل فوٹوتصویر: AP

دبئی اور ابو ظہبی میں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی ٹیم ہوم سیریز کے دو ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔ ان کا آغاز پرسوں جمعہ یعنی بارہ نومبر سے ہو رہا ہے۔ پہلا ٹیسٹ میچ دبئی میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت مصباح الحق کریں گے۔ ایک روزہ اور ٹونٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز میں پاکستانی ٹیم کی قیادت شاہد آفریدی کر رہے تھے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے پچاس اوورز کے میچوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اپنے وقار کو یقینی طور پر بلند کیا ہے۔

Cricket Testspiel Pakistan gegen England Oval Stadion
پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کھلاڑی انگلینڈ کے دورے پرتصویر: picture-alliance/empics

ٹیسٹ کرکٹ کے لئے اس سال کے شروع میں سلمان بٹ کو کپتان مقرر کیا گیا تھا لیکن ان کو اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کا سامنا ہے اور وہ سردست ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے سے روکے جا چکے ہیں۔ ان کی عبوری معطلی ختم کرنے کی اپیل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے مسترد ہو چکی ہے۔ بعض مبصرین کے نزدیک سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کا کرکٹ کیریئر اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ محمد عامر کرکٹ کے میدان میں واپس لوٹ آئیں کیونکہ ان کی عمر ابھی کافی کم ہے۔ جب کہ سلمان بٹ کی عمر چھبیس سال اور محمد آصف کی عمر اٹھائیس سال ہو چکی ہے۔ سلمان بٹ کے بعد اب مصباح الحق کو کپتان مقرر کیا گیا ہے۔

مصباح الحق کا کھیل روبہ زوال بتایا جاتا ہے۔ ان کی ٹیم سلیکشن بھی مشکوک تھی لیکن قسمت کی دیوی مہربان ہوئی تو وہ ٹیم کے کپتان بن بیٹھے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کرکٹ کے حوالے سے بہترین صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔ سابقہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ اور آسٹریلوی تیز باؤلر جیف لاسن کے مطابق مصباح بہت عمدہ کرکٹ اپروچ رکھتا ہے۔ اب ان کی صلاحیتوں کا امتحان بارہ نومبر کو شروع ہو گا۔ ان کی کھیلنے کی تکنیک بھی بہتر ہے اور ہو سکتا ہے کہ وہ ٹیم میں بطور بلے باز بھی بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ اگر ایسا ہوا تو ان کا کرکٹ کیریئر قدرے طول پکڑ سکتا ہے۔

Cricket Testspiel Pakistan gegen England Oval Stadion
تجربہ کار بلے بازوں کے ساتھ عمر اکمل بھی اہم کھیل پیش کر سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/empics

پاکستانی ٹیم جو ٹیسٹ میچ کھیلے گی اس میں کامران اکمل کے تیسرے بھائی عدنان اکمل بطور وکٹ کیپر منتخب کئے گئے ہیں۔ محمد برادران کے بعد اکمل برادران کے وہ تیسرے فرد ہیں جو پاکستانی ٹیم میں نمائندگی حاصل کریں گے۔ اس کے علاوہ ایک روزہ میچوں میں گیند اور بلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد حفیظ کو بھی ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وہ دانش کنیریا کا متبادل ہیں۔

دبئی ٹیسٹ میچ میں وکٹ قدرے اسپن لے سکتی ہے۔ یہ ایک روزہ میچوں میں بھی دیکھا گیا۔ اس صورت میں حفیظ، سعید اجمل اور خاص طور پر عبدالرحمٰن بہتر باؤلنگ سے جنوبی افریقی بلے بازوں کو پریشان کر سکتے ہیں۔ یونس خان اور محمد یوسف کی موجودگی میں بیٹنگ لائن بھی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں