1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:کم امداد کی وجہ ’غیر شفافیت اور بدعنوانی‘

27 اگست 2009

اقوام متحدہ کے مطابق عالمی ڈونرز کو لاکھوں مہاجرین کی آبادکاری کے مسئلے سے دوچار پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر بھرپور انداز میں مالی امداد دینی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/JJcW
تصویر: AP

پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے میں طالبان کے خلاف پاکستانی فوج کی جنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر تئیس لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جن میں سے نصف اب اپنے گھروں کی جانب واپس لوٹ چکے ہیں۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار مارٹن موگوانجا نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ بحران زدہ علاقوں میں فنڈز کی شدید قلت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ عالمی ڈونرز، مالیاتی بحران کے باوجود، پاکستان کی مدد کے لئے آگے آئیں گے۔

Pakistan Flash-Galerie
پاکستان میں طالبان کے خلاف آپریشن کے دوران 30 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہوئےتصویر: AP

اسی ہفتے ترکی کے شہر استنبول میں فرینڈز آف پاکستان کے اجلاس میں عالمی ڈونرز نے پاکستان کو وعدے کے مطابق امداد دینے سے انکار کیا۔ توقع کی جارہی تھی کے ڈونرز نے چار ماہ پہلے جو تقریباً چھ ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیا جائے گا۔ تاہم ڈونرز نےمختلف طرح کے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر ان کی دی ہوئی امدادی رقم کہاں اور کن شعبوں میں خرچ ہوگی؟

آخر امداد میں کمی کیوں لائی گئی اور امدادی رقم کے حوالے سے ورلڈ ڈونرز کے خدشات کی وجوہات کیا ہیں؟ اس حوالے سے پاکستان کے معاشی تجزیہ نگار محمد سہیل کہتے ہیں کہ پاکستان کی امداد کرنے والے ممالک کو موجودہ اقتصادی بحران کے باعث داخلی مسائل کا سامنا ہے، اس لئے وہ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ پاکستان کی بھرپور مدد کرسکیں۔

امدادی رقم کے حوالے سے ڈونرز کے خدشات کے بارے میں تجزیہ نگار محمد سہیل نے کہا: ’’بدقسمتی سے پاکستان کی نئی حکومت کا امیج اچھا نہیں ہے۔ نئی حکومت پر بدعنوانی اور غیر شفافیت کے الزامات نہ صرف ملک کے اندر عائد کئے جا رہے ہیں بلکہ پاکستان کے باہر بھی۔ اِسی لئے ڈونرز کو خوف ہے کہ کہیں ان کی دی ہوئی امداد صحیح پروجیکٹس پر خرچ ہی نہ ہو۔‘‘

محمد سہیل کے مطابق اس وقت پاکستان کو جن شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے، ان میں سب سے پہلے سرحد صوبے میں بنیادی ڈھانچے یعنی انفرا سٹرکچر کے حوالے سے کام کرنا اور اس کے علاوہ بجلی کے بحران پر قابو پانا، وغیرہ۔

سہیل کے مطابق اگر ان شعبوں کی جانب فوری طور پر توجہ نہیں دی گئی اور باہر سے امداد نہ آئی تو اس صورت میں پاکستان کی معاشی حالت بہت بری طرح سے متاثر ہوگی۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: امجد علی