1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے ہزاروں جوان شہری روسی ویکسین خریدنے کی دوڑ میں

5 اپریل 2021

پاکستان میں اختتام ہفتہ پر کووڈ انیس سے بچاؤ کی تجارتی فروخت کے سلسلے کا پہلا مرحلہ شروع ہوتے ہی جنوبی شہر کراچی میں جوان شہریوں کی ایک بڑی تعداد اس کے حصول کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑی نظر آئی۔

https://p.dw.com/p/3rb2i
Pakistan Sputnik V Impfung
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

 

پاکستان میں گزشتہ اختتام ہفتہ پر کووڈ انیس سے بچاؤ کی ویکیسن کی کمرشل فروخت کا پہلا مرحلہ شروع ہوتے ہے کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان شہریوں نے ویکسین کے حصول کی کوشش کی تاہم اتوار کو ہی انہیں اس ساری ویکسین کے فروخت ہو جانے کی خبر سنا دی گئی۔

پاکستان میں فی الحال صحت کے شعبے میں کام کرنے والے فرنٹ لائن ورکرز اور 50 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے تاہم یہ مہم طلب کے مقابلے میں کہیں زیادہ سست روی کا شکار ہے۔ گزشتہ ماہ حکومت نے نجی شعبے کو پبلک کے لیے ویکسین کی کمرشل درآمد کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد روسی ویکسین اسپُٹنِک V درآمد کی گئی، جس کی دو خوراکیں 12 ہزار پاکستانی روپے میں فروخت ہونا شروع ہو گئیں۔

ویکسین لگوانے کی ویڈیو وائرل، وفاقی وزیر تنقید کی زد میں

ویکسین کی خریداری کی دوڑ

80 امریکی ڈالر یا 12 ہزار پاکستانی روپے ایک عام شہری کے لیے کم قیمت نہیں ہے، تب بھی روسی ویکسین اسپُٹِنکV کی فروخت کا سلسلہ شروع ہوتے ہے عوام کی بڑی تعداد اس کی خریداری کے لیے لمبی لمبی قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کرتے دکھائی دی۔ جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں اسپُٹِنک ویکسین خریدنے کے لیے لوگوں کو تین تین گھنٹے لائن میں لگنا پڑا۔ کووڈ انیس کے خلاف اس ویکسین کی خرید کے خواہش مند شہریوں میں زیادہ تعداد جوان پاکستانیوں کی تھی، کیونکہ حکومت کی طرف سے کورونا کی مفت ویکسینیشن کے لیے جن افراد کو ترجیحی حق دار قرار دیا گیا ہے، ان میں فی الحال نوجوان شامل نہیں۔

کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز، پاکستان میں سخت پابندیاں عائد

 اتوار کے روز ایک 34 سالہ شخص سعد احمد نے روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میں بہت خوش ہوں کہ مجھے یہ ویکسین مل رہی ہے کیونکہ سفر کرنے کے لیے ویکسین اب لازمی قرار دے دی گئی ہے۔‘‘ سعد احمد نے کراچی کے ایک مہنگے نجی ہسپتال سے کورونا کے خلاف یہ ویکسین لگوائی۔

Pakistan Sputnik V Impfung
روسی ویکسین اسپُٹنِک V کی دو خوراکیں 12 ہزار پاکستانی روپے میں فروخت ہونا شروع ہو گئیں۔تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

قیمتوں کا تنازعہ

پاکستان میں کورونا کے خلاف ویکسین کی نجی فروخت کا سلسلہ شروع ہوتے ہی حکومت اور ویکسین کے درآمد کنندگان کے مابین صحت کے لیے نہایت اہم اس ٹیکے کی قیمت کا تعین ایک تنازعے کا سبب بن گیا ہے۔ ابتدائی طور پر حکام نے اس امر پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ویکسین کی قیمت کے سلسلے میں چھوٹ دیں گے۔ بعد میں تاہم موقف تبدیل کرتے ہوئے حکام نے کہنا شروع کر دیا کہ وہ ویکسین کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کرنا چاہتے ہیں۔

دریں اثناء پاکستان کی ایک دوا ساز کمپنی نے، جو روس سے اس کی اسپُٹِنکV ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں درآمد کر چکی ہے، قیمت کے معاملے میں حکومت کو عدالت میں گھسیٹ لیا اور وہاں اُس کے حق میں یہ فیصلہ دے دیا گیا کہ جب تک ویکسین کی قیمت کے تعین کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، تب تک یہ کمپنی اسپُٹِنک ویکسین بیچ سکتی ہے۔

سنیما کی بندش کا ایک سال، دس ہزار بے روزگار ملازمین پریشان

کراچی کے ایک ہسپتال میں ویکسینیشن مہم سے متعلق ڈاکٹر احمد نے روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''جیسے ہی ویکسینیشن مہم شروع ہوئی، لوگوں کی لمبی قطار لگنے لگیں۔ ‘‘ سوشل میڈیا پر اتوار کی رات ویکسین لگوانے کے خواہش مند افراد کی لمبی قطاروں کی تصویریں شیئر کی گئیں۔ کراچی کے جنوب میں واقع ایک ہسپتال کے اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ اس ہسپتال کو اسپُٹِنک ویکسین کی پانچ ہزار خوراکیں ملتے ہی دو روز کے اندر اندر تمام کی تمام خوراکیں پیشگی طور پر بک ہو چکی تھیں۔

Pakistan Corona-Pandemie Peshawar
صوبے خیبر پختونخواہ میں لاک ڈاؤن پر سخت عملدرآمد کے لیے فوج تعینات۔تصویر: Hussain AliPacific Press Agency/imago images

روسی ویکیسن کس کمپنی نے خریدی؟

پاکستان میں نجی کمپنیوں کو ویکسین کی فروخت کی اجازت ایک ایسے وقت پر دی گئی ہے، جب ملک کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر سے دو چار ہے اور پاکستان میں یومیہ کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد اور اس سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد میں واضح اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی چند کمپنیوں اور ملک کے سب سے بڑے بینک نے بڑی مقدار میں کورونا ویکسین کی خوراکیں خریدیں، تاکہ اپنے اپنے عملے کے ارکان کو طبی تحفظ فراہم کر سکیں۔

پاکستان کے نصف عوام کورونا ویکیسن لگوانا ہی نہیں چاہتے، سروے

پاکستان میں کورونا کی وبا کی تیسری لہر کے سبب عوامی سطح پر زندگی کافی حد تک متاثر ہو رہی ہے اور لوگوں میں کووڈ انیس کی بیماری کا خوف بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کے ایک تازہ ترین ٹوئٹر پیغام کے مطابق اس وقت ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں مریضوں کی تعداد تین ہزار پانچ سو اڑسٹھ ہو چکی ہے جو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز سے لے کر اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اب تک کورونا کے کل رجسٹرڈ کیسز کی تعداد بھی اب 687,908  جبکہ کووڈ انیس کے سبب اموات کی تعداد 14,778 ہو چکی ہے۔

 

ک م / م م (روئٹرز)