1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے خلاف سيريز، تين آسٹريلوی کھلاڑی ذہنی دباؤ کے شکار

14 نومبر 2019

پاکستان کے خلاف سيريز کے آغاز سے قبل تين آسٹريلوی کھلاڑيوں نے سيريز ميں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ ذہنی دباؤ کھلاڑيوں ميں بڑھتا ہوا رجحان ہے، جس کے بارے ميں کھل کر سامنے آنے کو ترجيح دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3T3aT
ICC Cricket World Cup 2019 Australien -  Bangladesch Glenn Maxwel
تصویر: Getty Images/AFP/P. Ellis

ان دنوں آسٹريلوی کرکٹ ميں صحت سے متعلق ايک سنجيدہ مسئلہ سامنے آ رہا ہے۔ آسٹريليا ميں اس سال موسم گرما کی پہلی سيريز آئندہ ہفتے سے شروع ہو رہی ہے اور ٹيم کے تين کھلاڑی ذہنی دباؤ کی وجہ بيان کرتے ہوئے خود کو سليکشن سے خارج قرار دے چکے ہيں۔ آل راؤنڈر گلين ميکسول، نک ميڈنسن اور ول پکووسکی تينوں ہی پاکستان کے خلاف ٹيسٹ سيريز ميں شريک نہيں ہوں گے۔

کرکٹ ميں کھلاڑيوں کا ذہنی دباؤ کی کيفيت ميں مبتلا ہونا کوئی نئی بات نہيں ہے۔ ماضی ميں انگلينڈ کے چند کھلاڑی سيريز کے دوران بھی وطن واپس جا چکے ہيں۔ بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے بھی اسی ہفتے نہ صرف اس کا اعتراف کيا بلکہ اپنے تجربات بھی بيان کيے۔ بھارت ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کوہلی نے بتايا، ''ميں اپنے کيريئر کے دوران ايسے دور سے بھی گزر چکا ہوں جب مجھے محسوس ہوا کہ بس دنيا ختم ہو گئی ہے۔‘‘ کوہلی کے بقول 2014ء ميں انگلينڈ ميں جاری سيريز کے دوران ايک موقع پر انہيں کچھ سمجھ نہيں آ رہا تھا کہ وہ کيا کريں اور کسی سے کيا کہيں۔ بھارتی کرکٹر کے مطابق وہ کھل کر يہ بھی نہيں کہہ سکتے تھے کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہيں کيونکہ انہيں يہ پتہ نہيں تھا کہ اسے کيسے ديکھا جائے گا۔

ليکن ايسا معلوم ہوتا ہے کہ کرکٹ انتظاميہ اور کرکٹ بورڈ اب ايسے معاملات کو سنجيدہ لے رہے ہيں۔ کرکٹ آسٹريليا کے ٹيم مينيجر بين اوليور نے ول پکووسکی کی تعريف کی کہ ان ميں اس مسئلے پر باقاعدہ بات کرنے کی جرات ہے۔ اوليور کے بقول پکووسکی کے اس فيصلے کی بدولت ايسی صورتحال سے دوچار ديگر کھلاڑيوں کو بھی ہمت ملے گی کہ کہ وہ آگے آ کر اپنی بات بيان کريں اور ذہنی دباؤ کی کيفيت کے انسداد کے ليے اقدامات اٹھائيں۔

دريں اثناء کرکٹ آسٹريليا کے اسپورٹس ميڈيسن مينيجر ايلکس کونٹورس نے کہا ہے کہ کھلاڑيوں کی ويلفيئر ان کی اولين ترجيح ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ''ذہنی دباؤ کے بارے ميں معاشرے کو ابھی بہت کچھ سيکھنا باقی ہے ليکن ہم اتنا ضرور جانتے ہيں کہ خاموش رہنا کوئی حل نہيں۔‘‘

کوہلی نے بھی آل راؤنڈر گلين ميکسول کے فيصلے کو اچھا قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ ميکسول نے تمام کرکٹرز کے ليے ايک مثال قائم کی ہے۔

ع س / ب ج، نيوز ايجنسياں