1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

5 مارچ 2019

پاکستانی حکومت نے ان تمام شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے، جنہیں اقوام متحدہ نے دہشت گرد تنظیمیں قرار دے رکھا ہے۔ ان تنظیموں کے تمام تر اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/3ESfY
Jundullah Pakistan Balochistan
تصویر: DW/A.G.Kakar

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ملک کے نجی ٹیلی وژن چینل ’ڈان نیوز‘ کو بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ تمام کالعدم تنظیموں سے منسلک خیراتی اداروں اور ان تنظیموں کی طبی ٹیموں پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کارروائی کا مقصد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے۔

Pakistanisches Gericht lässt bekannten Terroristen frei
تصویر: picture-alliance/dpa/K.M.Chaudary

پاکستانی حکام کی جانب سے پیر کو ہی شدت پسند مذہبی تنظیموں کے مالی معاملات کی چھان بین بھی شروع کر دی گئی اور ان کے بینک کھاتے  اور تمام تر اثاثے منجمد کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا۔ یہ تمام وہ تنظیمیں ہیں، جنہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔

ابھی گزشتہ ماہ ہی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہوئے ایک خود کش حملے کی ذمہ داری پاکستان میں موجود ایک عسکری تنظیم ’جیش محمد‘ کی جانب سے قبول کیے جانے کے بعد اسلام آباد حکومت پر ایسی شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھ گیا تھا۔ پلوامہ میں کیے گئے اس خود کش بم حملے مں بھارتی نیم فوجی دستوں کے چالیس اہلکار مارے گئے تھے۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ’شدت پسندی اور عسکریت پسندی‘ کے خاتمے پر زرو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے ہاتھوں اپنے یرغمال بنائے جانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ پیر کو ہی ملکی وزارت داخلہ  میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا، جس میں تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس اجلاس میں 2014ء میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تیار کیے گئے ’نیشنل ایکشن پلان‘ پر عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ساتھ ہی اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ایک پاکستانی اہلکار نے اس تاثر کو بھی کلی طور پر مسترد کر دیا کہ یہ کارروائیاں بھارتی دباؤ کی وجہ سے کی جا رہی ہیں، ’’یہ فیصلے کشمیر میں حملے سے پہلے ہی کر لیے گئے تھے۔‘‘

’دہشت گردی کی حاليہ لہر کے پيچھے نواز شريف کے دوست و ہمدرد نہ ہوں‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں