1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے

رپورٹ: امتیاز گل، اسلام آباد، ادارت: شامل شمس3 اگست 2009

اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے سوموار کے روز صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ پارلیمان کی سادہ اکثریت سے قرارداد کی منظوری کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/J2oc
مشرف اکیلے نہیں تھے، ڈاکٹر خالد رانجھاتصویر: AP

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پارلیمان بالا دست ہے اور جنرل مشرف کے خلاف مقدمے ایسے امور اس کی صوابدید میں شامل ہیں۔ غالباً اسی تناظر میں معروف مسلم لیگی رہنما اور قانون دان ایس ایم ظفر نے بھی سوموار ہی کے روز ایک پریس کانفرنس میں اس امر کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ نے سیاسی معاملات پارلیمان پر چھوڑ دیئے ہیں۔

Supreme Court in Islamabad, Pakistan
باقی معاملات کو سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے اوپر چھوڑا ہوا ہے، ایس ایم ظفرتصویر: AP Photo

ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ وہیں پر روک دیا جہاں تک ان کی اپنی حدود یعنی سپریم جوڈیشری اور ہائیر جوڈیشری کا تعلق تھااور اس کو درست کرنے کے لئے جو تمام کام کرنے تھے باقی معاملات کو سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے اوپر چھوڑا ہوا ہے۔

دوسری طرف سابق صدر کے خلاف غداری کے الزام میں آئینی کارروائی کے مطالبے بھی بلند ہو رہے ہیں جبکہ ڈاکٹر خالد رانجھا ایسے مشرف نواز وکلاء کے خیال میں اکتوبر 1999ء کی فوجی بغاوت یا 3 نومبر 2007ء کی ہنگامی حالت کے نفاذ میں جنرل مشرف اکیلے نہیں تھے۔

Polizisten schlagen Demonstranten in Peshawar, Pakistan
تین دو نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی کو پاکستانی سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا ہےتصویر: AP

ڈاکٹر رانجھا کے مطابق اکتوبر1999ء کے مارشل لاء یا 3نومبر کے اقدامات میں صرف جنرل مشرف کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں اس وقت کے وائس چیف آف آرمی سٹاف ،چیئرمین جوائنٹ سٹاف، چاروں گورنر اور تمام کور کمانڈر زجو اس وقت بھی کور کمانڈر تھے اور اب بھی ہیں ،ان کا نام بھی ہے ۔ تو کیا آپ ان کور کمانڈرز، جن میں سے بیشتر اب بھی موجود ہیں، ان پر مقدمات چلا سکیں گے؟جب تک پارلیمنٹ اس کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک میرے خیال میں یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔

مبصرین کے خیال میں آئینی باریکیوں سے قطع نظر ہنگامی حالت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں بلا شبہ اکتوبر 1999ء سے 17اگست2008ء کو جنرل مشرف کی اقتدار سے علیحدگی تک کے اقدامات اور فیصلوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا راستہ ہموار کر دیا اور اس وقت عام لوگوں کی نظریں بلا شبہ نواز شریف اور انکے ان ساتھیوں پر مرکوز ہو رہی ہیں جو جنرل مشرف کے خلاف غداری کے الزام میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں