1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے نیٹو حملے کی تحقیقاتی رپورٹ مسترد کر دی

23 دسمبر 2011

پاکستان نے امریکی محکمہ دفاع کی وہ رپورٹ مسترد کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں نیٹو، افغان اور پاکستانی فوج کی جانب سے متعدد غلطیاں سرزد ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/13Y38
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباستصویر: AP

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس رپورٹ کے نتائج سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ ان میں پورے حقائق بیان نہیں کیے گئے۔

ایک دن قبل جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقوں کے درمیان رابطوں اور تعاون کے فقدان کے باعث یہ واقعہ پیش آیا جس میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکی تحقیقات کی قیادت کرنے والے بریگیڈیر جنرل اسٹیفن کلارک نے کہا کہ واقعے کے روز پاکستانی سرحد کے نزدیک ایک مقام سے نیٹو کی فورسز پر مارٹر گولوں اور مشین گن سے فائرنگ کی گئی۔ امریکی اہلکاروں اور ان کے ساتھ موجود ایک پاکستانی سرحدی رابطہ افسر نے غلط تجزیے کی بناء پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وہاں کوئی پاکستانی فوجی موجود نہیں۔ اس پر نیٹو نے کارروائی کرنے کے لیے ایک ایف 15 اور ایک اے سی 130 ہوائی جہاز وہاں بھیجے۔

ان کے بقول مسئلہ یہ بھی تھا کہ امریکہ فوجیوں کو ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ پاکستانی رابطہ افسران کو اپنے جغرافیائی تجزیوں کے بارے میں درست معلومات فراہم نہ کریں کیونکہ دونوں فریقوں کے درمیان کچھ عرصے سے اعتماد کا فقدان چلا آ رہا ہے۔

US General Martin Dempsey
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے رپورٹ کے بارے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی فون پر بات کیتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی حکومت کو تحقیقات کے نتائج کے بارے میں مطلع کریں گے اور وہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے بھی تیار ہیں۔

اہلکاروں کے بقول امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے رپورٹ کے بارے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی فون پر بات کی۔

چھبیس نومبر کے واقعے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ پاکستان نے اس واقعے کے بعد افغانستان میں نیٹو فورسز کو رسد کی فراہمی کے لیے اپنی سرزمین کا استعمال بند کر دیا تھا اور اس نے امریکہ سے بلوچستان کی شمسی ایئر بیس بھی خالی کروا لی تھی جسے امریکہ اپنے ڈرون طیاروں کے لیے استعمال کرتا رہا تھا۔ اگرچہ نیٹو نے اس حملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان کو شمولیت کی دعوت دی تھی مگر پاکستان نے اس میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔

امریکی حکام نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار تو کیا ہے مگر تاحال کوئی باضابطہ معذرت نہیں کی۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں