پاکستان نے ملک گیر بلیک آؤٹ سے کیا سیکھا؟ سات اہلکار معطل
11 جنوری 2021پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ہفتے کی رات نصف شب سے کچھ دیر قبل بہت سے بڑے شہروں سمیت پاکستان میں جو تقریباﹰ ملک گیر بلیک آؤٹ دیکھنے میں آیا تھا، اس کا آغاز صوبہ سندھ میں گدو کے تھرمل پاور پلانٹ سے ہوا تھا۔ تقریباﹰ پورے پاکستان کے تاریکی میں ڈوب جانے کی وجہ بننے والے اس واقعے کے بعد زیادہ تر شہروں اور متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی 12 سے 18 گھنٹوں کے بعد ممکن ہو سکی تھی۔
پاکستان: بجلی کی پیداوار، ترسیل کے نظام میں بڑی تکنیکی خرابی
'فرائض کی انجام دہی میں غفلت‘
اس بارے میں گدو پاور پلانٹ کو چلانے والے ادارے سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کی طرف سے آج پیر کے روز بتایا گیا کہ اس نے اپنے سات ایسے کارکنوں کو معطل کر دیا ہے، جن کی غفلت کی وجہ سے وہ تکنیکی خرابی پیدا ہوئی تھی، جو ملک گیر بلیک آؤٹ کا سبب بنی تھی۔
اس کمپنی کے مطابق، ''ان ملازمین کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے کی وجہ سے معطل کیا گیا۔‘‘ معطل کیے جانے والے کارکنوں میں سے ایک مینیجر ہے اور باقی چھ جونیئر کارکن۔
پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر کا آغاز
گدو کے تھرمل بجلی گھر کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ یہ ملک کے سب سے بڑے بجلی گھروں میں سے ایک ہے۔ یہ پلانٹ 1980ء کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا اور وہاں بجلی فرنس آئل اور قدرتی گیس سے تیار کی جاتی ہے۔
ڈنمارک، بجلی کی ضروریات کا قریب نصف ہوا سے
'کیسکیڈنگ بریک ڈاؤنز‘
گدو پاور پلانٹ سے شروع ہونے والی تکنیکی خرابی کی وجہ سے نیشنل پاور گرڈ سے جڑے کئی دیگر بجلی گھر بھی بریک ڈاؤن کا شکار ہو گئے تھے۔ اس عمل کو 'کیسکیڈنگ بریک ڈاؤنز‘ کہتے ہیں اور اس کی ایک وجہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بجلی کی پیداوار اور ترسیل کا وہ نظام بھی ہے، جسے بہت پیچیدہ قرار دیا جاتا ہے۔
جرمنی: سن 2038 کے بعد کوئلے سے بجلی نہیں بنائے گا
ہفتے کی رات نصف شب سے پہلے شروع ہو کر کئی شہروں اور علاقوں میں اتوار کی شام تک جاری رہنے والا ملک گیر بلیک آؤٹ گزشتہ تین سال سے بھی کم عرصے کے دوران پاکستان میں ہونے والا دوسرا بہت بڑا پاور بریک ڈاؤن تھا۔
م م / ع س (اے ایف پی)