1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں کورونا مریضوں میں کمی: محدود ٹیسٹنگ تو وجہ نہیں؟

18 جولائی 2020

پاکستانی وزیر اعظم کے مطابق ملک میں کورونا مریضوں میں کمی سمارٹ لاک ڈاؤن کا نتیجہ ہے۔ لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ٹیسٹنگ میں کمی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3fX7X
Pakistan Coronavirus Covid-19
تصویر: Reuters/A. Soomro

پندرہ جولائی کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان میں ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے ایک ورچوئل اجلاس کا اہتمام کیا۔ اس اجلاس میں عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا کہ پاکستان میں کووڈ انیس وبا کے مریضوں میں بتدریج کمی ہو رہی ہے۔ جمعے اور ہفتے (سترہ اور اٹھارہ جولائی) کے دوران چوبیس گھنٹوں میں پاکستانی حکام نے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے نئے مریضوں کی تعداد دو ہزار ایک سو پینسٹھ بتائی تھی۔

اس جنوبی ایشیائی ملک میں اب تک کورونا وبا سے متاثر ہونے والے مصدقہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ اکسٹھ ہزار سے زائد ہے اور ہلاک شدگان پانچ ہزار پانچ سو سے زائد ہیں۔ اس مہلک وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد ایک لاکھ تراسی ہزار سات سو سے زائد ہیں۔

مزید پڑھیے: کورونا وائرس کے رجحانات، اس وبا کے خاتمے میں وقت لگے گا

عالمی ادارہ صحت پاکستان کو اُس گروپ میں شمار کرتا ہے، جہاں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس بدستور تیزی سی پھیل رہی ہے۔ اس عالمی ادارے نے گزشتہ ماہ اسلام آباد حکومت پر لاک ڈاؤن میں نرمی پیدا کرنے کے فیصلوں اور عملی اقدامات پر کڑی تنقید بھی کی تھی۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا میں کمی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کا مثبت نتیجہ ہے۔ ابھی حال ہی میں عمران خان نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر رواں ماہ کے اختتام پر عید الضحیٰ کے موقع پر احتیاط نہ برتی گئی تو اس بیماری کے پھیلاؤ کا قوی امکان ہے۔ دوسری جانب بعض مبصرین عمران کے اس دعوے پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان میں وبائی صورت حال پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے معذور بچے، جنہیں کورونا میں سب نے بھلا دیا

شک و شبہ ظاہر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں کمی اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نتیجہ نہیں بلکہ ٹیسٹنگ کی کم سہولت کا نتیجہ ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان اُن ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں کورونا وائرس کی کلینیکل ٹیسٹنگ کم ہے۔ اس تناظر میں پی ٹی آئی حکومت کے ایک وفاقی وزیر اسد عمر نے ایسے شبہات کی مکمل طور پر نفی کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں کمی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی ہے۔

Pakistan Coronavirus-Ausbruch
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Masih

دوسری جانب ’آور ورلڈ اِن ڈیٹا‘ کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے روزانہ کیے جانے والے ٹیسٹ کی اوسط 0.1 فیصد فی ہزار ہے۔ طبی ماہرین نے کورونا ٹیسٹنگ میں مزید کمی کا بھی اشارہ دیا ہے۔ اس تناظر میں کووڈ انیس کی وبا کو کنٹرول کرنے والے ادارے نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر اکہتر ہزار آٹھ سو افراد کی کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت موجود ہے۔ ان ٹیسٹنگ کے لیے کلینیکل لیبارٹریوں کی تعداد ایک سو تینتیس ہے اور یہ فی الحال چالیس فیصد تک اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ماہ جون میں حکومت نے کہا تھا کہ کورونا ٹیسٹنگ جولائی میں بڑھا دی جائے گی اور اسے پچاس ہزار پر لایا جائے گا۔ اس ٹارگیٹ تک حکومت ابھی تک پہنچ نہیں سکی ہے۔ کمانڈ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ایک دن میں سب سے زیادہ ٹیسٹ اب تک اکتیس ہزار چھ سو اکیاسی کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیے: کورونا کے دور میں خیبر پختونخوا کے فنکاروں کی خستہ حالی

پی اے ایف ہسپتال سے منسلک ایک ڈاکٹر حنا شاہ کا کہنا ہے کہ مسلسل کورونا کی تشہیر کے بعد لوگ اب ہسپتال کا رخ اُس وقت کرتے ہیں جب وہ شدید علیل ہو جاتے ہیں اور ہسپتال ہی آخری چارہ رہ جاتا ہے۔ حنا شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سارے کا سارا خاندان اس بیماری میں مبتلا ہو کر خود ہی گھر میں قرنطینہ ہو جاتا ہے لیکن ہسپتال کا رخ نہیں کرتا کیونکہ یہ معاشرتی لحاظ سے مناسب نہیں سمجھا جا رہا اور لوگ اس بیماری میں مبتلا ہونے کو مخفی یا چھپانا اہم خیال کرتے ہیں۔ حنا شاہ کے مطابق کورونا مریضوں میں کمی کی ایک وجہ متاثرین کا ڈاکٹروں اور ہسپتالوں تک نہ پہنچنا بھی ہے۔

ماورا باری (ع ح، ع آ)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں