1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہیں بڑا مسئلہ ہے، گیٹس

4 ستمبر 2010

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ امریکی فوج کی جانب سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف براہ راست کارروائی میں حصہ لینے کے امکانات بہت کم ہیں۔

https://p.dw.com/p/P429
رابرٹ گیٹس قندہار میںتصویر: AP

گیٹس نے یہ بات جمعہ کو افغانستان کے دورے کے موقع پر کہی۔ امریکی وزیر دفاع نے جنوبی افغان صوبے قندہار میں متعین امریکی افواج سے ملاقات کی اور انہیں مزید سخت کارروائیوں کے لئے تیار رہنے کی تلقین کی۔

رابرٹ گیٹس نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ سرحد پار (پاکستان میں) عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں ایک بڑا مسئلہ ہے، تاہم افغان، آئی سیف اور پاکستانی فوج کے درمیان تعاون کے ذریعے ان سے نمٹا جاسکتا ہے۔

Khandahar Market in AfghanistanFlash-Galerie
قندہار کے ایک بازار میں عوام رمضان کی خریداری میں مصروفتصویر: ap

اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’بدقسمتی سے پاکستان میں حالیہ سیلابوں کے سبب شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کچھ وقت کے لئے مؤخر ہوجائے گا‘‘۔ گیٹس نے طالبان کے ’جائے پیدائش‘ قندہار میں امریکی فوج سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی عسکریت پسندوں کو ’لچکدار دشمن‘ قرار دیا۔ وہ جمعرات کو بغداد سے کابل پہنچے تھے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے گزشتہ سال مزید 30 ہزار فوجی افغانستان روانہ کرنے کے اعلان کے بعد اب افغانستان میں موجود غیر ملکی فوج کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے برابر ہے۔ باراک اوباما رواں سال دسمبر میں افغان جنگ کی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لیں گے اور متعدد اہم فیصلوں کا اعلان بھی کریں گے۔ وہ پہلے ہی جولائی 2011ء سے فوجی انخلاء کا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کرچکے ہیں، جسے افغانستان متعین امریکی افواج کی اعلیٰ قیادت اور کابل حکومت کی جانب سے دبے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن میں بعض با اثر حلقے اب اس سوچ وبچار میں مصروف ہیں کہ آخر اس جنگ کا کوئی فائدہ بھی ہے؟

General Stanley McChrystal USA Entlassung
امریکی صدر رواں سال کے اواخر میں افغان جنگ کی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لیں گےتصویر: AP

امریکی وزیر دفاع البتہ قندہار میں پرعزم دکھائے دئے اور کہا کہ بین الاقوامی افواج نے افغانستان میں بہت سے کامیابیاں حاصل کر لی ہیں۔ افغان اور آئی سیف فوجی دستے طالبان کے گڑھ تصور کئے جانے والے جنوبی علاقوں بالخصوص قندہار اور ہلمند میں برسرپیکار ہیں۔ اسی سبب رواں سال غیر ملکی افواج کی ہلاکتوں کے اعتبار سے خونریز ترین ثابت ہورہا ہے۔ محض گزشتہ ہفتے کے چار دنوں میں 20 امریکی فوجی عسکریت پسندوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع نے اپنے حالیہ دورے میں افغان حکام کو یقین دلایا کہ امریکہ آدھے راستے میں افغانستان کا ساتھ نہیں چھوڑے گا اور خطے میں القاعدہ اور اس سے جڑے دیگر دہشت گرد گروہوں کے خاتمے تک مشن جاری رکھے گا۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں