1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکار ’لاپتہ‘

جاوید اختر، نئی دہلی
15 جون 2020

اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات دو اہلکار آج، پیر15 جون کو صبح اس وقت سے'لاپتہ‘ بتائے جارہے ہیں جب وہ دفتر کے کسی کام سے باہر گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3dmO1
Symbolbild | Indien Pakistan Freundschaft
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/H. Tyagi

بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکام نے پاکستانی حکام کے سامنے اس معاملے کو سختی سے اٹھایا ہے، دوسری طرف اس واقعے کو بھارت کے خلاف پاکستان کی جوابی کارروائی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے میڈیا کی طرف سے متعدد درخواستوں کے باوجود اب تک کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا، جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے بھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یہاں اعلی سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے دونوں اسٹاف کے لاپتہ ہو جانے کا معاملہ اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں جگہ پر پاکستانی حکام کے سامنے سختی کے ساتھ اٹھایا ہے اور پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات یہ دونوں اہلکار بھارت کے نیم فوجی دستے سی آئی ایس ایف کے ڈرائیور ہیں اور صبح ساڑھے آٹھ بجے سے لاپتہ ہیں جب وہ دفتر کے کام سے شہر میں گئے تھے۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند دنوں قبل ہی بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دو افسران کو مبینہ طور پر جاسوسی کرتے ہوئے پکڑنے کے بعد بھارت سے نکال دیا تھا۔ بھارتی حکام نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے 31 مئی کو پاکستانی ہائی کمیشن کے دو افسران عابد حسین اور طاہر خان کو دہلی کے قرول باغ علاقے میں ایک ہوٹل سے اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب وہ ایک شخص سے بھارت سے متعلق خفیہ دستاویزات حاصل کر رہے تھے۔ یہ دونوں افسران پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزا سیکشن میں کام کرتے تھے۔ حکومت نے انہیں 'ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے کر یکم جون کو اسلام آباد واپس بھیج دیا تھا۔

یہاں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی افسران کو بھارت سے واپس بھیجنے کے بعد اسلام آباد کی طرف سے اسی طرح کی جوابی کارروائی کا امکان بڑھ گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں پر مسلسل نگرانی رکھی جاتی ہے اور ان کا پیچھا بھی کیا جاتا ہے۔ حتی کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور گورو اہلوالیہ کی گاڑی کا بھی پیچھا کیا گیا تھا۔

بھارت نے گزشتہ جمعہ کو پاکستانی حکام کو اس حوالے سے باضابطہ شکایت نامہ بھی دیا تھا۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے سفارتی تعلقات سے متعلق سن 1961 کے ویانا کنونشن اور دونوں ملکوں کے درمیان 1992 کے معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس شکایت نامے میں بھارت نے مارچ میں پیش آئے 13 واقعات کا ذکر کیا ہے اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ان واقعات کی ”فوراً تفتیش کرائے اور متعلقہ ایجنسیوں کو اس امرکو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ آئندہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔

خیال رہے کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان باہمی تعلقات حالیہ مہینوں میں انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو گزشتہ برس اگست میں ختم کیے جانے کے بعد سے کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ دونوں نے اپنے اپنے ہائی کمشنروں کو واپس بلا لیا ہے اور ڈپٹی ہائی کمشنر ناظم الامور کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

’پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں امریکا نے مثبت کردار ادا کیا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں