1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں الیکشن سے قبل تشدد میں اضافے کا خدشہ

14 جولائی 2018

حالیہ ہفتے کے دوران پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہوئے خونریز حملوں کے بعد یہ خوف پایا جاتا ہے کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہموں کے دوران ایسے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/31RsB
Pakistan Selbsmordanschläge
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Irfan

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں ایسے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ الیکشن سے قبل پاکستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں پچیس جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جن کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف دو اہم ترین سیاسی جماعتیں قرار دی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے علاوہ درجنوں دیگر جماعتیں بھی اپنی اپنی انتخابی مہمیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مستونگ میں خود کش حملہ، درجنوں افراد ہلاک

حالیہ دنوں میں اگرچہ پاکستان کے متعدد علاقوں میں حملے کیے گئے لیکن ان میں سے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک انتخابی ریلی کے شرکاء پر کیا گیا حملہ انتہائی خونریز ثابت ہوا۔ اس خود کش حملے میں بظاہر بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی کو نشانہ بنایا گیا، جو زخمی ہونے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اس حملے میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 130 سے زیادہ ہو چکی ہے۔

پاکستان میں فعال دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کے حملوں سے ان کا سیاسی عزم متزلزل نہیں ہو گا۔ بی اے پی کے رہنما اور ملکی سینیٹ کے رکن انوار الحق کاکڑ کے مطابق، ’’یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔ لیکن کیا اس طرح ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بدل جائے گا؟ اس کا جواب ہے، نہیں۔‘‘

ان حالیہ حملوں سے قبل پاکستان میں انتخابی مہموں کے دوران کوئی حملہ نہیں ہوا تھا۔ تاہم چار دنوں میں تین حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 152 افراد مارے گئے۔ پاکستان میں سن دو ہزار تیرہ میں ہوئے الیکشن سے متعلقہ سیاسی سرگرمیوں کے دوران کیے گئے ایسے ہی حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 170 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

ماضی کے مقابلے میں پاکستان میں اب تشدد کے واقعات انتہائی کم ہو چکے ہیں۔ اس کی ایک وجہ دہشت گرد عناصر کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی بھی ہے۔ اس کے باوجود پاکستانی طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجو اب بھی پاکستان میں حملوں کی سکت رکھتے ہیں۔ اس لیے سکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ الیکشن میں امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستانی فوج نے پچیس جولائی کے الیکشن کے شفاف اور غیر جانبدارانہ انعقاد اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر پولنگ اسٹیشنوں پر تین لاکھ اکہتر ہزار فوجی اہلکار تعینات کرنے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ سن دو ہزار تیرہ کے الیکشن کے مقابلے میں اس مرتبہ انتخابی عمل کی سکیورٹی کی خاطر تعینات کیے جانے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد تقریباﹰ پانچ گنا ہو گی۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں