1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ميں کرپشن کے خلاف جہانگير اختر کی بھوک ہڑتال

20 ستمبر 2011

پاکستان ميں کرپشن کے خلاف جہانگير اختر نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ وہ 12 ستمبر سے فاقہ کشی کر رہے ہيں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر حکام ان کے مطالبات تسليم نہيں کرتے تو وہ شہادت کے ليے تيار ہيں۔

https://p.dw.com/p/12cdh
کرپشن کے خلاف جان کی بازی، جہانگير اختر
کرپشن کے خلاف جان کی بازی، جہانگير اخترتصویر: DW / Rahim

پاکستانی تاجر جہانگير اخترکئی برسوں سے کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہيں اور اس کے ليے کئی مرتبہ جيل بھی جا چکے ہيں۔ اُن کواب تک پاکستان ميں کرپشن کی روک تھام کے ليے اپنی کوششوں ميں کوئی کاميابی تو نہيں ہو سکی ہے، تاہم اب بھارت ميں انا ہزارے کی کامياب مہم سے انہيں ايک نيا حوصلہ ضرور ملا ہے۔ ہزارے کی بھوک ہڑتال نے بھارت ميں احتجاج کی ايک زبردست لہر دوڑا دی تھی۔ ہزاروں شہريوں نے ان کی مہم کی حمايت کی۔ ميڈيا نے ان کی بھوک ہڑتال کو ايک بہت اہم موضوع بنا ليا۔ جہانگير اختر نے کہا کہ انہيں انا ہزارے کی مہم سے بہت تقويت ملی ہے جس کے نتيجے ميں بھارت ميں کرپشن کے خلاف ايک نيا قانون بنا ہے:  ’’بھارت ميں حال ہی ميں جو کچھ ہوا ہے اس سے مجھے تحريک ملی ہے۔ وہاں اب ايک نيا اينٹی کرپشن قانون بنايا گيا ہے۔‘‘

کرپشن، رشوت اور بدعنوانی پاکستان ميں بھی اپنے عروج پر ہے۔ کرپشن پر نظر رکھنے والی تنظيم ٹرانپيرنسی انٹرنيشنل کے سيد عادل گيلانی کا کہنا ہے:

’’حکومت کو صرف اس ميں دلچسپی ہے کہ پيسہ اعلٰی حکومتی عہديداروں کی جيبوں ميں منتقل ہوتا رہے۔ دہشت گردی، بھوک اور غربت کی حقيقی وجہ کرپشن ہے، جو پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔‘‘

جہانگير اختر کے چند ہمدرد
جہانگير اختر کے چند ہمدردتصویر: DW / Rahim

عادل گيلانی نے کہا کہ پچھلے سال پاکستان ميں آنے والے سيلاب کے متاثرين کے ليے جو چندے اور امدادی رقوم موصول ہوئيں، اُن تک ميں خورد بُرد اور خيانت کی گئی۔

جہانگير اختر کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کو اب تبديل ہونا چاہيے۔ وہ اُس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنا چاہتے ہيں، جب تک حکومت اُن کے مطالبات کو تسليم نہيں کر ليتی۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ ايک نيا قانون چاہتے ہيں جو آخر کار پاکستان ميں کرپشن کے خاتمے کی بنياد بن سکے۔

افسوس ہے کہ پاکستانی ميڈيا ملک کے اس ناسور کے خلاف جہانگير اختر کی مہم کی کوئی حمايت نہيں کر رہا ہے۔ 68 سالہ جہانگير اختر کے تين بچے ہيں جو اب بالغ ہيں۔ وہ کہتے ہيں کہ پاکستان کے نوجوانوں ميں بے روزگاری بہت عام ہے۔ بيماروں کو طبی سہولتيں حاصل نہيں ہيں۔

’ فتح يا موت‘، جہانگير اختر
’ فتح يا موت‘، جہانگير اخترتصویر: DW / Rahim

جہانگير اختر کے ماتھے پر ايک پٹی بندھی ہے، جس پر لکھا ہے: ’’فتح يا موت‘‘۔ وہ دونوں کے ليے تيار ہيں۔

 

 

 

رپورٹ: وسلت حضرت ناظمی، ڈوئچے ويلے ايشيا / شہاب احمد صديقی

ادارت: افسر اعوان

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں