1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قومی اسمبلی کی تحلیل، سپریم کورٹ میں منگل کو دوبارہ سماعت

4 اپریل 2022

پاکستانی سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی اقدام پر لارجر بینچ نے پیر کو سماعت کی۔ لارجر بینچ کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہیں۔ پیر چار اپریل کی عدالتی کارروائی منگل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/49RaK
Islamabad, Pakistan | Supreme Court Building
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اتوار تین ستمبر کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ملکی صدر نے قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا تھا۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کو پاکستانی سیاسی حلقے ایک آئینی بحران قرار دے رہے ہیں۔ اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ سے پاکستان بار ایسوسی ایشن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے فوری طور پر رجوع کیا تھا۔ از خود نوٹس پر اتوار کو تین رکنی بینچ نے مختصر سماعت کے بعد عدالتی کارروائی پیر چار اپریل پر مؤخر کر دی تھی۔

نگران وزیر اعظم کے تقرر تک عمران خان کام کرتے رہیں گے

سپریم کورٹ میں سماعت

چار اپریل کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔ اس بینچ کے سربراہ پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال ہیں اور دیگر اراکین میں مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس مظہر عالم، مسٹر جسٹس منیب اختر، مسٹر جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

BG Regierungssitze | Islamabad
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو منصب وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کرنے کے لیے اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کروا رکھی تھیتصویر: imago/Xinhua

پیر کی سماعت میں جج صاحبان نے کئی دستوری نکات کی جانب جہاں توجہ مرکوز کی وہاں مختلف آبزرویشنز بھی دیں۔ پیر کی کارروائی کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے فوری فیصلہ صادر کرنے کی درخواست بھی کی لیکن اس سے اتفاق نہیں کیا گیا۔

ابھی عدالت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے وکیل نعیم بخاری نے اپنی اپنی قانونی معروضات پیش کرنی ہیں۔ اس کے علاوہ اٹارنی جنرل بھی دلائل دیں گے۔

سیاسی و آئنی بحران

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بظاہر قومی اسمبلی میں اکثریت کھو چکے تھے اور ان کو منصب وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کرنے کے لیے تحریک عدم اعتماد متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں جمع کروا رکھی تھی لیکن تین اپریل کو ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد کو مسترد کر دیا۔

قرارداد مسترد کیے جانے کے بعد وزیر اعظم نے ملکی صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست کی۔ صدر عارف علوی نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔

Pakistan Misstrauensvotum gegen Premierminister Imran Khan
پاکستانی صدر نے وزیر اعظم کی ہدایت پر تین اپریل کے روز قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیاتصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کی ہدایات پر قومی اسمبلی کی تحلیل سے ملک ایک نئے سیاسی و آئنی بحران میں داخل ہو گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 1947 میں آزادی کے بعد قریب نصف عرصے پر پاکستان پر فوجی حکمران حکومت کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں محمد خان جونیجو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دور وزارتِ عظمیٰ میں بھی قومی اسمبلیوں کو تحلیل کیا گیا تھا۔

پارلیمان تحلیل: کیا پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گا؟

سابق وزیر اعظم عمران خان کی تحلیل شدہ کابینہ کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ایک ٹویٹ کے مطابق ان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا نام تجویز کیا ہے۔ ابھی اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام تجویز کیا جانا باقی ہے۔

ع ح / ع آ (نیوز ایجنساں)