1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: دہشت گردی میں مالی معاونت کے خلاف اقدامات کا وعدہ

24 فروری 2018

پاکستانی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہ کیے جانے والے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس تناظر میں عملی اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tGod
تصویر: DW/A. Kakar

پاکستانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی میں تعاون اور رقم کی غیر قانونی منتقلی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات اٹھائے گی۔ ملکی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار دوسروں سے بہتر رہا ہے تاہم اس کے باوجود ملک کو واشنگٹن حکام کی جانب سے دباؤ کا  سامنا ہے۔

انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا (ایف اے ٹی ایف)  جون میں ہونے والے اپنے اجلاس میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ ایف اے ٹی نامی بین الحکومتی ادارے کی ذمہ داری رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی نگرانی کرتے ہوئے عالمی مالیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

FATF Week 2018
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس پیرس میں ہوا تھاتصویر: FATF

امریکی کوشش ناکام: پاکستان بچ گیا، شاید تین ماہ کے لیے

’تقاضے پورے کر دیے، پاکستان کو واچ لسٹ میں نہیں ڈالنا چاہیے‘

احسن  اقبال نے اس تناظر میں مزید کہا، ’’ہمارے خلاف یہ قرارداد سیاسی سطح پر پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے پیش کی گئی تھی۔ ہم 2012 ء سے 2015ء تک اس فہرست میں شامل تھے لیکن اس کے باوجود ملکی اقتصادی شعبے نے ترقی کی تھی۔ میرے خیال میں یہ اندازے لگانا غلط ہے کہ اس کے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے۔‘‘

امریکا اور اس کے یورپی اتحادی، جن میں برطانیہ، جرمنی اور فرانس بھی شامل ہیں، چاہتے تھے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں شامل کیا جائے۔

ان ممالک کا موقف ہے کہ اسلام آباد حکومت دہشت گردوں سے مالی تعاون روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اگر پاکستان کو اس فہرست میں شامل کر دیا جاتا، تو اس کے شہریوں اور کاروباری اداروں کو بیرون ملک مالی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 18 سے 23 فروری تک پیرس میں ہوا تھا۔

پاکستان کا نام فہرست میں شامل نہیں