1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: خیبر میں گیارہ سیکیورٹی اہلکار اغواء

29 مارچ 2009

خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر سے نامعلوم مسلّح افراد نے خاصہ دار کہلائے جانے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو اغواء کرلیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HM7X
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں طالبان کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکاروں کا اغواء معمول کی بات بن گیا ہےتصویر: dpa

افغانستان سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کرکے وہاں تعینات گیارہ خاصہ داروں کو اغواء کرکے نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا ہے۔ اغوا ہونے والوں میں خاصہ دار فورس کا ایک صوبے دار بھی شامل ہے۔

Mindestens 48 Tote bei Bombenanschlag in einer Moschee in Jamrud Pakistan
چند روز قبل خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں خود کش حملے کے نتیجے میں کم از کم ستر افراد ہلاک ہوگئے تھےتصویر: AP


اطلاعات کے مطابق خیبر ایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ نے خاصہ داروں کی تلاش شروع کردی ہے اور اس کے لیے مقامی جرگے سے رابطہ کیا گیا ہے تاہم اب تک سیکیورٹی اہلکاروں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ واقعے کی زمہ داری تاحال کسی گروہ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان سے ملحق پاکستان کے شمالی مغربی سرحدی علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں اور حکومت کے درمیان لڑائی کافی عرصے سے جاری ہے۔ حال ہی میں نئی جامع افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے ان علاقوں کو ’دنیا کا خطرناک ترین سرحدی علاقہ‘ قرار دیا۔ یہاں بعض علاقوں میں عملی طور پر طالبان عسکریت پسندوں کی عمل داری نافذ ہے۔

Chaos und Gewalt in Pakistan Besetzte Polizeistation nahe der afghanischen Grenze Musharraf verhängt Ausnahmezustand in Pakistan
بعض علاقوں می عملاً طالبان کی حکومت ہےتصویر: AP


یاد رہے کہ ابھی چند روز قبل خیبر ایجنسی می تحصیل جمرود میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں ستر کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

ایک اور واقعے میں برقمبر نامی قبائلی علاقے میں شدّت پسند اسلامی تنظیم امربالمعروف کے چھ عہدیداروں کو بھی اغوا کرلیا گیا ہے۔ اس واقعے کو مختلف اسلامی عسکریت پسندوں کا اندرونی تنازعہ قرار دیا جا رہا ہے۔