1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری کی تلاش میں

19 ستمبر 2018

پاکستان نئی حکمت عملی کے تحت خصوصی طور پر خلیجی ممالک کو دعوت دے گا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور اس سلسلے میں عملی کوششوں کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/357mD
Imran Khan besucht Saudi-Arabien
تصویر: facebook/ImranKhanOfficial

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پاکستان کی نئی حکومت خلیجی ملکوں کی سرمایہ کاری کی تلاش میں ہے۔ اس منصوبے کے تحت خلیجی ممالک کو دعوت دی جائے گی کہ وہ چین کے باسٹھ ارب ڈالر ماليت کے سی پیک منصوبوں میں شامل ہوں۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا جرمن نیوز ایجنسی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ’’وہ ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ چین پر ہمارا کم سے کم معاشی انحصار ہو۔‘‘

Imran Khan besucht Saudi-Arabien
تصویر: facebook/ImranKhanOfficial

پاکستان کی نئی حکومت نے چند روز پہلے کہا تھا کہ وہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے چین کے ساتھ دوبارہ مذاکرات چاہتی ہے جبکہ ان منصوبوں میں دیگر ممالک کی سرمایہ کاری لانے کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔ ایک دوسرے عہدیدار کا اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ان منصوبوں میں دیگر ممالک کو شامل کرنے کا خیال ہماری حکومت کا ہے اور وجہ یہی ہے کہ ہم صرف چین پر انحصار کرنا نہيں چاہتے۔‘‘

ہزاروں پاکستانی سعودی قیدخانوں میں

دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے دورے پر ہیں، جہاں وہ ریاض حکومت سے مزید مالی امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستانی وزیراعظم چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مزید قرض حاصل نہ کیا جائے۔ پاکستان کو فوری طور پر دس بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرض لینا ان کے لیے آخری راستہ ہوگا اور وہ اس سے پہلے دیگر آپشنز کے ذریعے پیسہ جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کے اس بیان کی تشریح کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین اور سعودی عرب سے مالی امداد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ دونوں ممالک ماضی میں بھی پاکستان کو قرض فراہم کر چکے ہیں۔

ا ا / ع س (ڈی پی اے، روئٹرز)