1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان بہت اہم ملک ہے، کیتھرین ایشٹن

13 اگست 2010

دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ اور افغانستان میں طالبان کے خلاف نیٹو قیادت میں جاری کارروائیوں میں پاکستان کے کردار کے تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/OmdE
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹنتصویر: AP

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے یونین کے وزرائے خارجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں کہا ہے کہ پاکستان بہت اہمیت کا حامل ملک ہے اور اس کی مجموعی صورت حال کو ترجیحی بنیاد پر وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے۔ ایشٹن کا مزید کہنا ہے کہ یورپی یونین انسداد دہشت گردی میں پاکستان کو ایک اہم اتحادی تصور کرتا ہے اور افغانستان میں جاری جنگ میں بھی پاکستانی کردار کومنفی نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا اس تناظر میں ایک مناسب پالیسی اختیار کرنا ضروری ہے۔

دوسری جانب پاکستان یورپی یونین سے کاروباری معاملات میں زیادہ آسانیاں طلب کر رہا ہے اور اس مناسبت سے یونین میں پالیسی سازی کا عمل انتہائی سست روی سے جاری ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ برسلز کے موقع پر اس حوالے سے خاصی بات ہوئی تھی لیکن کامیابی پاکستان کو حاصل نہیں ہو سکی تھی۔ یونین اور کمیشن کے صدور نے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ نیوز کانفرنس میں پاکستان کو تجارتی مراعات دینے کا معاملہ کچھ وقت کے لئے مؤخر کردیا تھا۔

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gilani
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: Abdul Sabooh

کیتھرین ایشٹن نے اپنے خط میں مزید تحریر کیا ہے کہ پاکستان کو ترقیاتی معاملات میں امداد کی خاصی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے پر پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنا ضروری ہے۔ یونین کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں بھارت اور چین کے ساتھ سٹریٹیجک شراکت کو زیر بحث لایا جائے گا۔

اس مناسبت سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کے لئے یورپی یونین کی جانب سے امداد کے دائرے کو وسعت دینے پر بات ہو سکتی ہے۔ اس میں اقتصادی مددکے ساتھ ساتھ طویل المدتی ترقیاتی پراجیکٹ بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تجارتی مراعات دینے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں