1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان بھر میں بجلی کا بحران سنگین تر

22 اکتوبر 2008

حکومتی دعوؤں کے باوجود ملک بھر بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ پاکستان بھر میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں ہائی ٹینشن لائن ٹرپ ہونے سے بیشتر علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی

https://p.dw.com/p/FeqN
تصویر: DW

پاکستان کے قریبا تمام علاقے بجلی کی بندش اور طویل لوڈشیڈنگ سے بری طرح مٹاثر ہوئے ہیں۔ منگل کے روزکراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے سسٹم میں خرابی کے باعث کراچی کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی طویل وقت تک معطل رہی۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
بجلی کی بندش کے خلاف لاہور میں تاجروں کا احتجاجتصویر: DW


صوبہ سرحد میں پیسکو کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کا شیڈول جاری ہونے کے باوجود شہروں میں دس گھنٹے اور دیہات میں چودہ سے سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ صوبہ سرحد کے مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی عوام لوڈ شیڈنگ کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔ کوئٹہ میں آٹھ گھنٹے جبکہ اندرون بلوچستان میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

ملک کے دوسرے حصوں کی طرح لاہور اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا طویل سلسلہ جاری ہےاورلوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بارہ سے چودہ گھنٹے تک ہوچکا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے باعث ٹیوب ویل نہ چلنے سے فصلوں پر بھی برے اثرات پڑ رہے ہیں۔لاہور میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے بلوں کو نذر آتش کیا۔لاہور کے مضافاتی علاقوں میں بھی عوام کا بجلی مہیا کرنے والے اداروں کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
تاجر اورصنعتکار بجلی مہیا کرنے والے اداروں کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔تصویر: DW

شیرانوالہ گیٹ کے باہر بڑی تعداد میں لوگوں نے واپڈا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔ مظاہرین نے اس موقع پر ٹائروں کو آگ لگا کر ٹریفک ایک گھنٹے کے لئے معطل کردیا۔ اس موقع پر مظاہرین واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور حکومت سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اورزائد بلوں کی درستگی کا مطالبہ کیا۔

کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ٹیرف کے حوالے سے گورنر ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گے۔ وفاقی وزیربرائے پانی بجلی راجہ پرویز اشرف کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور جمعہ کو اسلام آباد میں ہوگاجس میں ملک بھر کے فیڈریشنز اور چیمبر کے نمائندے شرکت کریں گے ۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
پاکستان میں بجلی کے بحران سے جنریٹروں کی فروخت میں نمایاں اضافیہ دیکھنے میں آیا ہے۔تصویر: DW


گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر نے صنعتکاروں سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملے کو آئندہ دس روز تک موخرکرنے کی درخواست کی جب کہ صنعتکاروں نے ٹیرف کے مسئلے کے حل تک بلوں کی ادائیگی کرنے سے انکار کر دیا۔ کراچی میں بجلی کی قیمتوں میں ا ضافے ، لوڈ شیڈنگ کی صورتحال اور صنعتی شعبے پر موجودہ بجلی کے بحران سے پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کراچی میں اعلی سطحی اجلا س کی صدارت گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، صوبائی وزیرآغا سراج درانی، رؤف صدیقی اور صنعتکاربھی موجود تھے ۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
بجلی کی بندش سے روز مرہ کے کاروبار ےندگی پر انتہائی منفی اثرات پڑے ہیں۔تصویر: DW



گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ توانائی کی کمی صرف کراچی میں نہیں ہے توانائی کا بحران پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے مسائل کے حل اور ملک کی صنعتوں کے پیداوری عمل کو جاری رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرو یز اشرف نے کہا ہے کہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں خلاء کے باعث بجلی کی پیدوار اور فراہمی بنیادی مسئلہ ہے۔

راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ حکومت آئندہ سال چھ ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشیش کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منگلہ اور تربیلا ڈیموں میں پانی کی کمی کا سامناہے تاہم امید ہے کہ یکم نومبر کے بعد صورتحال میں بہتری آجائے گی ۔انہوں نے کہا ہے کہ بجلی کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم نے ایک دس رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو صورتحال کاجائز ہ لے کر دس روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔

Stadt Lahore in Pakistan, Elektrizitätskrise
لاہور کی الیکٹرانک مارکیٹ میں جگہ جگہ جنریٹرز اور یو پی ایس وغیرہ کے اشتیہارت نظر آتے ہیںتصویر: DW



اجلاس کے دوران کراچی کی تاجر برادری کے مسائل، کے ای ایس سی کی صورتحال، بجلی پر حکومت کی طرف سے واپس لی جانے والی سبسڈی اور دوسرے اہم مور پر بھی تباد لہ خیال بھی کیا گیا ۔ ایف پی سی سی آئی ، کے سی سی آئی اور صنعتکاروں نے لوڈ شیڈنگ اور پاور ٹیرف کے مسائل کے بارے میں وفاقی وزیر کوآگاہ کیا ۔ اجلاس میں تمام صنعت کاروں نے وفاقی وزیر کی اپیل پر بلوں کی عدم ادائیگی کے مسلے کو دس روز تک کے لیے موخر کر دیا ہے۔ اس موقع پر ہیسکو اور کے ای ایس سی کے حکام بھی موجود تھے۔