1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان بالآخر ايغور مسلم اقليت کے ليے چين کے سامنے بول پڑا

21 ستمبر 2018

پاکستانی حکومت نے اپنے روايتی اتحادی اور دوست ملک چين کی حکومت پر زور ديا ہے کہ ايغور نسل کی مسلم اقليت پر دباؤ کم کيا جائے۔ اس معاملے پر اب تک حکومت کی خاموشی پر لوگ سوشل ميڈيا پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے آئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/35I2O
China Ethnie der Uiguren
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Azubel

پاکستان کی جانب سے چين سے اپيل کی گئی ہے کہ سنکيانگ خطے ميں مقيد ايغور نسل کے لاکھوں مسلمانوں پر دباؤ کم کيا جائے۔ پاکستان وزير برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے اس سلسلے ميں چينی سفير ياؤ شنگ سے اسی ہفتے اسلام آباد ميں ملاقات کی۔ اس ملاقات ميں قادری نے سنکيانگ ميں حراستی مراکز ميں موجود لاکھوں مسلمانوں کے بارے ميں دريافت کيا، جن کے بارے ميں انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيموں کا دعویٰ ہے کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزياں جاری ہيں۔ قادری نے چينی سفير سے کہا کہ ايسا دباؤ متاثرہ افراد کو انتہا پسندانہ سوچ کی جانب دھکيل سکتا ہے۔ پاکستانی وزير نے زور ديا کہ چينی حکومت اس معاملے کا کوئی جامع حل نکالے۔

ماہرين کے خيال ميں موجودہ صورتحال ميں پاکستان کی جانب سے يہ اقدام قابل ديد بھی ہے اور اہم بھی۔ چين اور پاکستان انتہائی دوستانہ تعلقات کے حامل ہيں اور خطے ميں امريکی اثر و رسوخ کے تناظر ميں يہ دوستی اور بھی اہم ہوتی جا رہی ہے۔ واشنگٹن اور پاکستان کے تعلقات جيسے جيسے بگڑتے جا رہے ہيں، اسلام آباد حکومت کا جھکاؤ اپنے روايتی اتحادی ملک چين کی جانب اور بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب سی پيک کے حوالے سے بھی حال ہی ميں چند شکوک وشبہات ابھرے تھے، جنہيں دور کرنے کے ليے دونوں ممالک کی حکومتيں سرگرم ہيں۔

ہيومن رائٹس واچ کے مطابق چين کے سنکيانگ صوبے ميں ترک نسل کے ايغور مسلمانوں کو جبری طور پر حراست ميں رکھا جا رہا ہے۔ ايک اندازے کے مطابق ايسے افراد کی تعداد ايک ملين سے زائد ہے۔ چینی حکام کے مطابق ان کيمپوں ميں اقليتی گروپوں کے ارکان کی ’تعليم کے ذريعے اصلاح‘ کی جارہی ہے۔ عالمی برادری نے چين ميں مسلم اقليتی گروہوں کے ساتھ اس رويے کی مذمت کی ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسیاں