1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان افغانستان کے لیے غذائی اجناس کی سپلائی پر غور کرے گا

13 نومبر 2021

بھارت نے افغانستان کو گندم بھیجنے کی پیشکش کی تھی، جس پر پاکستان نے بھی غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے لیے پاکستان کا زمینی راستہ استعمال ہونا ہے، تاہم اس کے طریقہ کار پر ابھی فیصلہ ہونا ہے۔

https://p.dw.com/p/42xB3
Russland Afghanistan l PK der Anführer der Taliban-Bewegung in Moskau
تصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

بھارتی میڈیا میں حکومتی ذرائع سے یہ بات شہ سرخیوں میں ہے کہ افغانستان کو گندم فراہم کرنے کے لیے جو پیشکش پاکستان کو کی گئی تھی اس کے طریقہ کار پر بات چیت جاری ہے اور اس ضمن میں جلد ہی کوئی فیصلہ ہو جائے گا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر افغانوں کی مدد کے لیے غذائی اجناس بھیجنا چاہتا ہے تاہم اس کا راستہ پاکستان سے گزرتا ہے۔

پاکستان کو ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا بھارت کو اپنے ٹرکوں میں گندم رکھ کر براہ راست افغانستان تک جانے کے لیے اپنے زمینی راستوں کو استعمال کی اجازت دے، یا پھر بھارت کی سرحد سے یہ کام پاکستانی ٹرک خود انجام دیں۔

  اس دوران پاکستان کی حکومت نے پہلی بار کہا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے افغان حکومت کی اس درخواست پر ’’احسن طریقے سے غور کرنے‘‘ کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں افغانستان کے لیے بھارت سے گندم مہیا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت اس پر غیر معمولی بنیادوں غور کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق جمعے کے روز طالبان کے ایک وفد نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی اور اسی دوران اس بارے میں بھی بات چیت ہوئی، جس میں طالبان کو یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اس بارے میں پاکستان احسن طریقے سے غور کرے گا۔

پاکستان نے کیا کہا؟

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دفتر نے اپنی ایک ٹویٹ پوسٹ میں کہا کہ وزیر اعظم نے طالبان قیادت کو آگاہ کر دیا ہے کہ موجودہ تناظر میں، ’’پاکستان انسانی ہمدردی کے مقاصد اور اس کے طریقہ کار کے مطابق غیر معمولی بنیادوں پر پاکستانی راستے سے بھارت کی طرف سے پیش کردہ گندم کی نقل و حمل کے بارے میں اپنے افغان بھائیوں کی درخواست پر احسن طریقے سے غور کرے گا۔‘‘

افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی کی قیادت میں طالبان کا ایک وفد اسلام آباد کے دورے پر تھا اور اطلاعات کے مطابق اسی وفد سے بات چیت کے دوران عمران خان نے یہ یقین دہانی  کرائی ہے۔

Pakistan Islamabad | Imran Khan, Premierminister
تصویر: Saiyna Bashir/REUTERS

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اس موقع پر پڑوسی ملک افغانستان کو فی الوقت در پیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افغان عوام کی ہر ممکن مدد و حمایت کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا  ایک پرامن، مستحکم، خود مختار، خوشحال اور مربوط افغانستان پاکستان اور خطے کے وسیع تر مفاد کے لیے اہم ہے۔

بھارت کی غذائی اجناس بھیجنے کی تجویز

بھارت کے متعدد اخبارات اور دیگر میڈیا ادارے بھارتی حکام کے حوالے سے یہ خبر دیتے رہے ہیں کہ بھارت نے افغانستان کو غذائی اجناس بھیجنے کے لیے پاکستان کو ایک منصوبہ پیش کیا تھا تاہم اس حوالے سے پاکستان نے ابھی تک کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان کی جانب سے اس کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر غور و خوض کی بات کہی گئی ہے۔ 

روزنامہ انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت نے پاکستان کے زمینی راستے سے گندم اور کھانے پینے کی دیگر اشیا افغانستان بھیجنے کی تجویز چند ہفتے قبل ہی پیش کی تھی اور اس کے لیے تقریبا ًپانچ ہزار بھارتی ٹرک پاکستان کے راستوں سے جانے کی اجازت طلب کی ہے۔

اخبار کے مطابق اگر بھارتی ٹرکوں کو پاکستان کے زمینی راستے سے افغانستان جانے کی اجازت نہ ملی تو پھر سرحد سے اٹھا کر پاکستان خود اس سامان کو افغانستان تک پہنچائے گا لیکن یہ عمل قدرے مشکل ہو گا۔

چین، ترکی اور پاکستان جیسے ممالک انسانی امداد پہنچانے کا کام پہلے شروع کر چکے ہیں اور وہ کھانے پینے کی اشیا افغانوں کو تقسیم بھی کر رہے ہیں۔ بھارت بھی ایسا ہی کرنا چاہتا ہے، تاہم اس کے پاس پاکستانی راستوں کے استعمال کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور اگر ہے بھی تو وہ بہت دشوار کام ہے۔

ص ز/ ع ت (نیوز ایجنسیاں)

پاک بھارت تنازعہ: مسائل کیا ہيں اور ان کا حل کيوں ضروری ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں