1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب ہے، اسحاق ڈار

9 مارچ 2023

پاکستانی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اسٹاف لیول معاہدے کے بالکل قریب ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ORRC
Pakistan | Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان کو اس وقت سرمایے کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ایسے میں آئی ایم ایف سے قرض کا حصول پاکستانی معیشت کے لیے 'لائف لائن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ زرمبادلہ کے انتہائی قلیل ذخائر کے تناظر میں پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے پیدا شدہ بحران کا سامنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک  ارب ڈالر ملیں گے۔

پاکستان کی 40 فیصد ادویات ساز کمپنیاں بند ہونے کا خدشہ

پاکستان پر اشرافیہ کا تسلط اور آئی ایم ایف کی سربراہ کا مطالبہ

اسلام آباد میں ایک سیمنار سے خطاب میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط اگلے چند روز میں متوقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ''میں اور میری ٹیم پرعزم ہیں کہ ہم یہ پروگرام اپنی بہترین صلاحیتوں کے تحت مکمل کر لیں گے۔ ہم اس وقت نظرثانی کے مرحلے سے گزر رہے ہیں جب کہ میری نگاہ میں اس میں جتنا وقت لگنا چاہیے تھا، اس سے زیادہ لگ چکا ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کا ایک وفد پاکستانی حکومت سے مذاکرات کے لیے  فروری کے آغاز سے اسلام آباد میں موجود ہے۔ اس معاہدے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سےکڑی شرائط رکھی گئی ہیں، جن میں بجٹ خسارے میں کمی سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔ اگلا سالانہ پاکستانی بجٹ رواں برس جون میں اعلان کیا جائے گا۔

یہ فنڈز آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان سن 2019 میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ملنا ہیں، جس میں پاکستان کے لیے چھ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کا قرضہ منظور کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق اس قرض کے ذریعے پاکستان بیرونی ادائیگیوں کے سامنے دیوالیہ ہونے سے بچ سکتا ہے۔

ڈار کے مطابق موجودہ مالی بحران ان کے دو سابقہ ادوار کے مقابلے میں کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ ملکی معیشت کو اس بحرانسے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

مجھے پاکستانی عوام سے ہمدردی ہے، آئی ایم ایف سربراہ

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیوں کہ اس شعبے میں چار ٹریلین روپے (چودہ اعشاریہ ایک آٹھ ارب ڈالر) سے زائد کی رقم پھنسی ہوئی ہے، جب کہ یہ رقم ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ڈار نے کہا، ''پاور سیکٹر کے ڈھانچے میں اصلاحات ضروری ہیں اور ساتھ ہی میں یہ بھی کہہ دوں کہ یہاں مسائل بہت زیادہ پیچیدہ ہیں۔‘‘

آئی ایم آیف کا معاہدہ پاکستان کے لیے دیگر دو فریقی اور کثیرفریقی مالیاتی راستے بھی کھولے گا، جس سے پاکستان اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھا پائے گا۔ اس وقت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر فقط چار ہفتوں کی درآمدات تک گر چکے ہیں۔

ع ت، ک م (روئٹرز)