1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت قیام امن کا عمل متاثر نہ ہونے دیا جائے: پاکستانی صدر

9 دسمبر 2008

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہاہے کہ ممبئی میں دہشت گردانہ حملے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کی جمہوری حکومت اور دونوں ممالک کے درمیان قیام امن کےعمل پر بھی حملہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/GBZ8
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ‌اپنے ایک مضمون میں‌ صدر زرداری ‌نے کہا کہ ممبئی میں حملے ایک تکلیف دہ حقیقت ہیں اور وہ یہ درد محسوس کرسکتے ہیں۔تصویر: AP

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ‌اپنے ایک مضمون میں‌ صدر زرداری ‌نے کہا کہ ممبئی میں حملے ایک تکلیف دہ حقیقت ہیں اور وہ یہ درد محسوس کرسکتے ہیں۔ ان حملوں کا بہتر جواب یہ ہے کہ بھارت، پاکستان اور امریکہ کو دہشت گردوں‌ کے خلاف مربوط اور مشترکہ کوششیں کریں۔ پاکستان ممبئی حملوں میں‌ ملوث افراد کو گرفتار کرکے ان کو سزا دینے کے اپنےعزم پر قائم ہے۔

پاکستانی صدر نے کہا کہ پاکستان کے ‌600 سیکورٹی اہلکاروں اور 1400 شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

صدر زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں کے بعد پاک بھارت امن عمل متاثر نہیں ہونا چاہئے ورنہ اس سے دہشت گردوں کے ارادوں کی تکمیل ہو گی۔

دوسری جانب پاکستانی شہر ملتان میں منگل کے روزمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا : ’’ہم نے بھارت کو پیش کش کی ہے کہ اگر وہ ممبئی میں ‌دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں‌ کوئی مشترکہ تحقیقات چاہتا ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں‘‘۔

پاکستانی ‌وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے جو الزامات عائد کیئے ہیں ان کی روشنی میں پاکستان اپنے تحقیقاتی اداروں ‌کے ذریعے تحقیات کر وا رہا ہے۔ ‌تاہم کوئی بھی گرفتار کیا جانے والا پاکستانی شہری بھارت کے حوالے نہیں‌ کیا جائے گا۔

Condoleezza Rice trifft den pakistanischen Außenminister Shah Mehmood Qureshi
ممبئی حملوں کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے بھارت اور پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کو بھارت کے ساتھ بھرپور تعاون کا کہا تھاتصویر: AP

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان نے مبینہ طور پر ممبئی حملوں کے ذمے دار عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے سیکیورٹی حکام نے اتوار کی شام پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں کالعدم عسکری تنطیم لشکر طیبہ کے فلاحی ادارے جماعت الدعوۃ کےا یک کیمپ پر چھاپا مار کر15 افراد کو گرفتار کر لیا۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے نواح میں یہ کارروائی اس عالمی دباؤ کے تحت کی گئی جس میں اسلام آباد پر لشکر طیبہ کے خلاف آپریشن کے لیے زور ڈالا جا رہا ہے۔ بھارت نے ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد لشکرطیبہ کو ان خونریز واقعات کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی پاکستانی سرزمین سے کی گئی تھی۔

Rice bietet Indien nach Terrorserie Hilfe an
" اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کی سرزمین استعمال کی گئی۔"تصویر: picture-alliance/ dpa

بھارتی حکومت کے مطابق ممبئی حملوں میں ملوث تمام حملہ آور پاکستان سے آئےتھے۔ بھارتی حکام اسلام آباد کو 20 مشتبہ دہشت گردوں کی ایک فہرست بھی مہیا کر چکے ہیں جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان مشتبہ افراد کو نئی دہلی کے حوالے کیا جائے۔

جماعت الدعوۃ کو کالعدم جماعت لشکر طیبہ کے بانی حافظ سیعد چلا رہے ہیں۔ 2001 میں بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں ملکی پارلیمان پر حملے کا الزام لشکر طیبہ پر لگایا گیا تو پاکستان نے اس گروپ کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد حافظ سعید نے اس گروپ کو چھوڑ کر جماعت الدعوۃ کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ تنظیم پاکستان کے متعدد علاقوں میں فلاحی ہسپتال اور امدادی کمیپ چلاتی ہے۔

ایک خبررساں ادارے کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ حالیہ کارروائی ممبئی حملوں میں لشکرطیبہ کے ملوث ہونے کے الزام کے بعد کی گئی اور اس کا مقصد پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں جماعت الدعوۃ کی سرگرمیوں کی تفصیلات حاصل کرنا تھا۔ حکام نے بتایا کہ گرفتار شدگان جماعت الدعوۃ کے مقامی ارکان تھے۔

Mumbai Schießerei
ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات اور قیام امن کا عمل متاثر ہوا ہےتصویر: AP

دوسری جانب پاکستان میں اعلیٰ حکام نے ان گرفتاریوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی جو ایسے وقت عمل میں آئیں جب امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس کی جانب سے ممبئی حملوں کے حوالے سے فوری کارروائی پر زور دیا گیا تھا۔

کونڈولیزا رائس کا کہنا تھا:" اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کی سرزمین استعمال کی گئی اور میں سمجھتی ہوں کہ اس حوالے سے کارروائی کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔"

پاکستان کے ایک انگریزی روزنامہ کے مطابق مقامی لوگوں نے بتایا کہ مظفر آباد کے نواح میں فوج نے جماعت الدعوۃ کے زیراستعمال ایک پلاٹ پر قبضہ کر لیا جو 2002 میں پابندی سے قبل لشکر طیبہ کے پاس تھا۔

اتوار کے روز پاکستان نے ان خبروں کی تردید کی تھی کہ مشتبہ دہشت گردوں کو نئی دہلی کے حوالے کرنے اورلشکر طیبہ کے خلاف کریک ڈاؤن کے لئے امریکہ اور بھارت کی جانب سے دی گئی 48 گھنٹوں کی مہلت پرحکومت نے اپنی رضامندی ظاہر کردی ہے۔

نومبر کے آخر میں ممبئی میں مسلح دہشت گردوں کے قریب تین دن تک جاری رہنے والے خونریز حملوں میں کم از کم 172 افراد ہلاک ہوئے اور انہی حملوں کے نتیجے میں جنوی ایشیا کی دونوں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کےدرمیان کشیدگی میں کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ اسی د وران ممبئی حملوں اور پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں اسلام آباد میں پیر کے روز پاکستانی کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کی اور جس میں فوج کے خفیہ ادارے ISI کے سربراہ نے ارکان کو بریفنگ دی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید