1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت امن کے لیے لاہور میں میڈیا کانفرنس

Kishwar Mustafa19 اکتوبر 2012

آج جمعے کو لاہور پریس کلب میں پاک بھارت میڈیا کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس میں بھارت سے آئے ہوئے چالیس صحافیوں نے بھی شرکت کی ۔

https://p.dw.com/p/16TOL
تصویر: dapd

ایٹمی صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیا کے دو اہم ملکوں پاکستان اور بھارت میں امن کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت میں دونوں ملکوں کی رائے عامہ کوہموار کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اعتماد میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ پاک بھارت میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرالزماں کائرہ کا کہنا تھا کہ قوموں کی تاریخ گواہ ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ، پاکستان اور بھارت کے مسائل کے حل کے لیے پر امن مذاکرات کے علاوہ اور کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔

کائرہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں امن کے فروغ کے لیے بعض اوقات اہم پیش رفت کرنا بھی چاہتیں ہیں لیکن رائے عامہ کے خوف سے وہ ایسا نہیں کر پاتیں ان کے بقول دونوں ملکوں کا میڈیا اس سلسلے میں حکومتوں کی مدد کر سکتا ہے۔

ان کے بقول شرم ا لشیخ میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے پاک بھارت تنازعات کے حل کے لیے اہم پیش رفت پر اتفاق بھی کر لیا تھا لیکن میڈیا کے ساتھ نہ دینے اور رائے عامہ کے سازگار نہ ہونے کی وجہ سے اس سلسلے میں پیش رفت نہ ہو سکی۔

Pakistan P.E.N. Inhaftierter pakistanischer Journalist
پاکستان میں آزادئی صحافت کے لیے بھی آواز بلند کی جاتی رہی ہےتصویر: picture alliance/dpa

پاکستان کے وزیر اطلاعات نے اس موقعے پر دو ٹوک انداز میں کہا کہ اب حالات بدل رہے ہیں اور پاکستان اور بھارت میں جاری امن کا عمل اب کبھی واپس نہیں ہوگا، ان کے بقول پاکستان اور بھارت کی دونوں حکومتیں ، مستقبل میں کسی ناخوشگوار واقعے کے ہونے کے باوجود امن کا یہ عمل نہ روکنے کا حتمی فیصلہ کر چکی ہیں۔ان کے بقول آج کی دنیا میں ملکوں کے رشتے تجارت سے ہی مستحکم ہوتے ہیں، اور پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈین فلمیں، ڈرامے اور گیت باسانی دیکھے جا سکتے ہیں لیکن بھارت کی طرف سے ایسا طرز عمل دیکھنے میں نہیں آ رہا۔ انھوں نے بھارت میں پاکستانی ٹی وی چینلز پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین اخبارات، رسائل اور کتابوں کی ترسیل کو آسان بنانے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں مثبت پیش رفت کا امکان ہے۔

Ahmed Faraz Dichter aus Pakistan
پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی کوشش ثقافتی سطح پر بھی کی جاتی رہی ہےتصویر: AP

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ساٹھ سال کی عمر کے افراد کو سرحد پر ویزہ پرمٹ جاری کرنے کی بھارت نے اجازت دے دی ہے اور پاکستان کی کابینہ بھی اپنے آئندہ اجلاس میں اس کی منظوری دے دے گی، اور اس پر فورا عمل شروع ہو جائے گا۔

اس موقعے پر پاکستان کے سینٹ میں لیڈر آف دی ہاؤس جہانگیر بدر نے تجویز پیش کی کہ جنوبی ایشیا میں باہمی مسائل کے حل اور علاقائی ترقی کے لیے یورپی یونین کی طرز پر سارک پارلیمنٹ بننی چاہیے۔

پریس کلب آف انڈیا کے سیکریٹری جنرل آنیل آنند کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کےنوجوان صحافیوں کے وفود کے بھی تبادلے ہونے چاہئیں۔

چندی گڑہ پریس کلب کے صدر سکھبیر سنگھ کا کہنا تھا کے دونوں ملکوں کے صحافیوں کے سروس سٹرکچر، تنخواہوں اور ملازمتوں کے تحفظ کے حوالے سے یکساں مسائل کا سامنا ہے اس سلسلے میں بھی سفارشات تیار کرکے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے سامنے رکھی جانی چاہیئں۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بھارتی صحافی خاتون مانیتا پانڈے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے صحافیوں کے ملنے سے ان کی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور انہیں حالات کو درست تناظر میں دیکھنے اور اسی طرح لوگوں تک پہنچانے میں مدد ملتی ہے۔

بھارتی وفد میں شامل ایک اور صحافی خاتون گرناس کور نے بتایا کہ انہیں پاکستان آ کر بہت خوشی ہوئی ہے، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور سیکریٹری جنرل ذوالفقار علی مہتو نے بھارتی صحافیوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ایسے دوروں سے دونوں ملکوں میں بھائی چارے کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

یاد رہے، پاکستانی صحافی بھی اگلے مہینے بھارت کے دورے پر جا رہے ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: کشور مصطفیٰ