1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاڑا چنار سانحہ: میڈیا میں اہمیت نہ ملنے کی وجہ کوئی سازش؟

William Yang/ بینش جاوید
28 جون 2017

سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ’’جسٹس فار پاڑا چنار‘‘ پاکستان میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین پاکستانی حکومت، فوج اور ملکی میڈیا پر اس حوالے سے تنقید کر رہے ہیں کہ پاڑا چنار واقعے کو مناسب اہمیت نہیں دی گئی۔

https://p.dw.com/p/2faYb
Pakistan Para Chinaar Proteste gegen Bomben-Terror
تصویر: DW/Mudassar Shah

پاکستان کے قبائلی علاقے کُرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑا چِنار میں 23 جون کو ہونے والے دوہرے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ چھ دن گزرنے کے باوجود پاڑا چنار دھماکوں میں مرنے والوں کے لواحقین کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے دیے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر پاکستانی حکومت، فوج اور ملکی میڈیا کو بھی کافی زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے پاڑا چنار کے سانحے اور اس سے جڑی خبروں کو نہ تو مناسب کوریج دی جاری ہے اور نہ ہی پاکستانی وزیراعظم یا فوج کے سربراہ نے اس علاقے کا ابھی تک دورہ کیا ہے۔

بعض سوشل میڈیا صارفین حکومت، فوج اور میڈیا کے اس رویے کو ’سازش‘ بھی قرار دے رہے ہیں۔ تاہم پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت اور ابلاغ عامہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر الطاف اللہ خان میڈیا کوریج میں کمی کی وجہ پاڑا چنار کی جغرافیائی اور روایتی حیثیت کو قرار دیتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف اللہ خان کا کہنا تھا، ’’ہماری جو اب تک نیشنل ہسٹری رہی ہے اس کے حساب سے یہ علاقہ بیڈ لینڈ گردانا جاتا ہے یعنی علاقہ غیر وغیرہ، تو اسی باعث ایسے علاقوں پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ پھر چونکہ بعض علاقوں میں آئے روز ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں تو میڈیا کے لیے ایک طرح سے ’کوریج فٹیگ‘ ہو جاتی ہے کہ آئے روز ایک جیسی خبریں اور نتیجتاﹰ ایسی خبروں کی اہمیت ان کے لیے بہت کم ہو جاتی ہے، حالانکہ ایسا ہونا نہیں چاہیے کیونکہ خون تو کہیں بھی بہے وہ خون ہی ہے۔‘‘

Dr. Altaf Ullah Khan Urdu DW Redakteur
پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت اور ابلاغ عامہ کے سربراہ ڈاکٹر الطاف اللہ خانتصویر: DW

ڈاکٹر الطاف اللہ خان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ میڈیا کا یہ کردار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق خبروں کو فوقیت دے بلکہ یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر علاقے کی خبروں کو متوازن اور جگہ دی جائے۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت اور ابلاغ عامہ کے سربراہ تاہم سوشل میڈیا پر موجود ایسی باتوں سے اتفاق نہیں رکھتے کہ میڈیا جانتے بوجھتے پاڑا چنار کو نظر انداز کر رہا ہے، ’’سوشل میڈیا کے جہاں بہت سے مثبت پہلو ہیں وہاں یہ منفی پہلو بھی ہے کہ کوئی بھی فرد جو بھی جی میں آئے وہ لکھ دیتا ہے۔ اسی باعث یہاں آپ کو سازشی نظریات کی بھی بھرمار نظر آتی ہے۔ میرے خیال میں ایسی باتوں کی اس سے زیادہ اور کوئی اہمیت نہیں۔ ‘‘ 

دشمن حالیہ حادثات کو فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے، قمر باجوہ

دوسری طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ دشمن دہشت گردی کے ذریعے پاکستانی فوج کو تقسیم کرنے میں ناکام ہوں گے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کے مطابق آرمی چیف نے مختلف مکاتب فکر کے علماء سے ملاقات کی ہے۔

اس موقع پر جنرل باجوہ نے کہا کہ ملک دشمن عناصر فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں، حالیہ واقعات کو دہشت گردی اور نسلی منافرت کا رنگ دینے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

Pakistan Para Chinaar Proteste gegen Bomben-Terror
پاڑا چِنار میں 23 جون کو ہونے والے دوہرے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: DW/Mudassar Shah

پاکستانی فوجی سربراہ نے آج بدھ کے روز پاڑا چنار پہنچنا تھا مگر بعض اطلاعات کے مطابق موسم کی خرابی کے سبب ان کا ہیلی کاپٹر وہاں لینڈ نہ کر سکا۔