1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ برسوں ميں جاپان کے چھٹے وزير اعظم کی مشکلات

29 اگست 2011

جاپان کی بر سر اقتدار پارٹی نے آج پیر کو وزير خزانہ يوشی ہيکو نودا کو نيا وزير اعظم منتخب کر ليا ہے۔ اس طرح وہ پچھلے پانچ برسوں ميں ملک کے چھٹے وزير اعظم بن گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/12PFl
يوشی ہيکو نودا
يوشی ہيکو نوداتصویر: dapd

يوشی ہيکو نودا کو بہت سے چيلنجوں کا سامنا ہے، جن ميں شدید زلزلے، تباہ کن سونامی اور ايٹمی بحران کے بعد تعمير نو کے مسئلے سے لے کر جاپان کے بھاری قرضوں ميں کمی کرنے کا بہت دشوار کام بھی شامل ہے۔

جاپان کے سابقہ پانچ وزرائے اعظم نے اپنی پاليسياں نافذ کرنے کی کوشش کی ہے، ليکن اپوزيشن پارليمنٹ ميں قانونی مسودوں کی منظوری کو رکواتی رہی ہے۔ اب نودا کے بارے ميں بھی يہی سب سے بڑا خدشہ ہے کہ اُن کی حکومت کی مدت بھی بہت مختصر ہو سکتی ہے۔ جاپان کی بر سر اقتدار ڈيمو کريٹک پارٹی کو پروگرام کے مطابق ستمبر سن 2012 ميں، يعنی ايک سال بعد اپنی قيادت کا انتخاب کرنا ہے۔ نودا نے اپوزيشن کی اہم جماعتوں کو پارليمانی تعطل ختم کرتے ہوئے ايک وسيع مخلوط حکومت تشکيل دينے کی اپيل کی ہے، ليکن اپوزيشن نے اس تجويز پر کسی بھی طرح کی گرمجوشی کا مظاہرہ نہيں کيا ہے۔

ناؤتو کان
ناؤتو کانتصویر: dapd

موڈيز انويسٹرز سروس نے جاپان کے بھاری قرضوں پر قابو پانے ميں اُس کی شديد مشکلات کی وجہ سے جاپان کی کريڈٹ ريٹنگ ميں 24 اگست کو ايک درجے یا notch کی کمی کر دی تھی۔ اس صورتحال کی ايک بڑی وجہ جاپانی حکومت کا بار بار تبديل ہونا ہے، جس سے قرضوں کے مسئلے کو حل کرنے کا کوئی مؤثر کام نہيں ہو پا رہا۔ جاپان کے رياستی قرضے اب اُس کی پانچ کھرب امريکی ڈالر والی معيشت کا دوگنا ہو چکے ہيں۔

نودا ايک سخت گيرمالی پاليسی کا حامی ہونے کی شہرت رکھتے ہيں۔ اُنہوں نے اگلے پانچ برسوں ميں پانچ فيصد سيلز ٹيکس کو دوگنا کر دينے کی تجويز کی حمايت کی ہے تاکہ اس طرح مسلسل زيادہ بوڑھے ہوتے افراد والے جاپانی معاشرے ميں سوشل سکيورٹی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کيا جا سکے۔ اندازہ ہے کہ مالياتی منڈياں تکليف دہ اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے واحد اميدوار يوشی ہيکو نودا کے انتخاب پر خوشگوار رد عمل ظاہر کريں گی۔

نودا وزير خزانہ کی حيثيت سے جاپانی کرنسی ين کی قيمت ميں زيادہ اضافے کو روکنے کے ليے منڈی ميں مداخلت کے اقدامات تک کے عزم کا اعلان کر چکے ہيں اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے اس موقف پر جمے رہيں گے۔ تاہم انہوں نے ايک طاقتور ين ميں کمی کے ليے مرکزی بينک یعنی بينک آف جاپان کے تعاون کی خواہش ظاہر کرنے کے باوجود ين کی قيمت ميں کمی کرنے کے ليے مرکزی بينک پر دباؤ ڈالنے سے گريز کرتے ہوئے اُس کی خود مختاری کا احترام کيا ہے۔

نودا نے اپنے پيش رو وزير اعظم ناؤتو کان کے، ايٹمی بجلی گھروں سے پاک معاشرے کے نظريے سے اختلاف کرتے ہوئے ايٹمی بجلی پر اعتماد بحال کرنے پر زور ديا ہے۔ ليکن يہ واضح نہيں ہے کہ آيا وہ اس معاملے ميں عوامی حمايت حاصل کر پائيں گے۔

سونامی کی موجيں ايٹمی بجلی گھر فوکو شيما سے ٹکرا رہی ہيں
سونامی کی موجيں ايٹمی بجلی گھر فوکو شيما سے ٹکرا رہی ہيںتصویر: AP

نودا نے جاپانی سياست ميں امريکی جاپانی سکيورٹی رفاقت  کی اہميت پر زور ديا ہے۔ اُنہوں نے حال ہی ميں اپنے اس نظريے کو دہرايا ہے کہ دوسری عالمی جنگ ميں جاپان کی شکست کے بعد اتحاديوں کے ٹريبیونل نے جنگ کے زمانے کے جاپانی رہنماؤں کو جن جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرايا تھا، وہ ملکی قانون کے تحت ’جنگی مجرم‘ نہيں ہيں۔ اس پر جاپان، چين اور جنوبی کوريا کے درميان کھچاؤ پيدا ہو سکتا ہے۔ نودا نے يہ بھی کہا ہے کہ چين کی تيزی سے بڑھتی ہوئی فوجی طاقت علاقائی سلامتی کے ليے ايک سنگين خطرہ ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں