1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پابندیوں کی نگرانی، سلامتی کونسل کی جائزہ ٹیم اسلام آباد میں

عبدالستار، اسلام آباد
24 جنوری 2018

سلامتی کونسل کی ایک ٹیم مختلف پابندیوں پر عمل کرنے کی نگرانی کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ وہ حکومتی اداروں کے اہلکاروں سے ملاقاتوں میں عالمی ادارے کی جانب سے عائد پابندیوں پر عمل کرنے کی جانچ پڑتال کرے گی۔

https://p.dw.com/p/2rRA7
UN-Sicherheitsrat in New York zu Situation in Nahost
تصویر: Reuters/B. McDermid

یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ حکومت نے جماعت الدعوہ، اس کی فلاحی تنظیم جسے فلاحِ انسانیت فاونڈیشن کے نام سے جانا جاتا ہے اور دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف کس طرح کے اقدامات کئے ہیں۔
پاکستانی وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا، ’’ حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف پہلے ہی اقدامات اٹھائے ہوئے ہیں۔ ان کی سرگرمیوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ نہ صرف یہ کہ وہ کسی طرح کا بھی چندہ اکٹھا نہیں کر سکتے بلکہ ایسے افراد کے لئے بھی سزائیں ہیں جو انہیں چندہ دیں گے۔ ان کے مالیاتی ذرائع بھی بلاک کر دیئے گئے ہیں اور ان کے زیرِ انتظام چلنے والے فلاحی اداروں کو بھی حکومت اپنے قبضے میں لے گی۔‘‘

اسلامی ’خیراتی ادارے‘ بند کر دیں گے، خاقان عباسی

حافظ سعيد کے گِرد گھيرا تنگ، وجہ امريکا، سياست يا ملکی مفاد؟

حافظ سعید کے ساتھ جلسے میں شرکت، فلسطینی سفیر کو واپس بلا لیا گیا

حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست مسترد

ماہرین کے خیال میں یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہے۔ کئی تجزیہ نگار وں کے خیال میں اس دورے سے صرف ایک دن پہلے حافظ سعید کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت حافظ سعید کو امریکہ کے اشارے پر گرفتار کر سکتی ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو اس کام سے روکے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہٴ بین الاقوامی تعلقات سے وابستہ ڈاکٹر فرحان حنیف صدیقی نے کہا، ’’یہ دلچسپ بات ہے کہ امریکہ پہلے کولیشن سپورٹ فنڈ کو جماعت الدعوہ اور حقانی نیٹ ورک دونوں کے خلاف کارروائی سے مشروط کر رہا تھا لیکن بعد میں جے یو ڈی کو اس میں سے نکال دیا گیا۔ تو میرے خیال میں پاکستان اس ٹیم کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔‘‘

فرحان حنیف صدبقی کے خیال میں اس ٹیم کی آمد سے پاکستان کے لئے بہت زیادہ مسائل پیدا ہونے کے امکانات تو نہیں ہیں لیکن اگر حافظ سعید نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں تو امریکہ و بھارت اس پر واویلا کریں گے اور پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عالمی ادارہ برائے امن و استحکام سے وابستہ ڈاکڑ بکر نجم الدین کے خیال میں یہ دورہ چاہے معمول کا ہی کیوں نہ ہو، موجودہ حالات میں اسے اس ہی تناظر میں دیکھا جا ئے گا کہ پاکستان پر بیرونی دباؤ سرحد پار حملوں کے حوالے سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بھارت کشمیر میں حملوں کی ذمہ داری حافظ سعید اور دوسری پاکستانی تنظیموں پر ڈالتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مشرف کے دور سے ان تنظیموں کے لئے حمایت بہت کم ہوگئی ہے اور اب بالکل نہیں ہے۔ کشمیر میں اب جو تشدد ہے ، اس میں کوئی بیرونی عنصر کار فرما نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کا اپنا ریاستی جبر ہے جس نے کشمیریوں کو ظلم کے خلاف اٹھنے کے لئے مجبور کر دیا ہے۔‘‘
دفاعی تجزیہ نگار کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پاکستان نے تو ان پابندیوں کی پاسداری کی ہے ۔ جماعت الدعوہ کی تمام سر گرمیاں معطل ہیں۔ ان کے دفاتر بند ہیں۔ ان کی فلاحی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ لیکن ایسی ٹیموں کو اسرائیل اور مقبوضہ کشمیر بھی جانا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہاں ریاستی دہشت گردی میں کس طرح لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔‘‘
لیکن تجزیہ نگار ڈاکڑ توصیف احمد کے خیال میں پاکستان کے لئے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اس ٹیم کو مطمئن کرے۔’’پاکستان کیسے اس ٹیم کو مطمئن کر سکتا ہے حالیہ ہفتوں میں حافظ سعید نے کھل کر اپنی سرگرمیاں کی ہیں۔ انہوں نے جلسے جلوسوں میں شرکت کی ہے۔ ان کی فلاحی تنظیم کی سرگرمیاں بھی چل رہی ہیں۔‘‘

Pakistan - Plakate der verbotenen Jamaf-ud-Dawa-Organisation Hafiz Saeed
حافظ سعید کی جماعت الدعوہٰ خلاف قانون قرار دی جا چکی ہےتصویر: DW/S. Khan
Pakistanisches Gericht lässt bekannten Terroristen frei
حافظ سعید اپنے حامیوں کے ہمراہ لاہور کی ایک عدالت کے باہر تقریر کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/K.M.Chaudary

ڈاکٹر توصیف احمد کے مطابق حکومت میں ابہام ہے اور اس تناظر میں وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ ان کے فلاحی اداروں کو حکومتی کنڑول میں لے لیا جائے گا تو دوسری جانب وزیرِ داخلہ کہتے ہیں کہ اگر فلاحی کاموں سے روکا تو وہ منفی راستے پر چل پڑیں گے۔