1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ، ایک کرسی اور پاکستانی سوشل میڈیا

شمشیر حیدر سوشل میڈیا
23 اکتوبر 2019

پاکستان میں سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک سے شہرت حاصل کرنے والی خاتون حریم شاہ کی ملکی دفتر خارجہ میں بنائی گئی ایک وائرل ویڈیو بحث کا سبب بن گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3RmnY
China App TikTok
تصویر: picture-alliance/dpa/Da Qing

حریم شاہ پاکستان میں آج ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کرتی رہیں۔ اس ٹرینڈ کی وجہ ٹک ٹاک سٹار کی پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک ایسے کمرے میں بنائی گئی ایک ویڈیو بنی، جہاں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے کمیٹی روم میں فلمائی گئی اس ویڈیو میں حریم شاہ چلتے ہوئے اس کرسی پر جا بیٹھتی ہیں، جہاں عام طور پر اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم بیٹھتے ہیں۔

ناقدین کے مطابق حریم شاہ کا عموما وزیر اعظم کے لیے مختص کرسی پر بیٹھنا عہدے اور کرسی کی توہین ہے۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین سمجھے کہ ٹک ٹاک سٹار نے یہ ویڈیو وزیر اعظم ہاؤس میں بنائی، اسی وجہ سے انہوں نے تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ عمران خان تو وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانا چاہتے تھے، لیکن تعلیم کی بجائے وہاں تو سوشل ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔

دیگر صارفین نے نشاندہی کی کہ مذکورہ ویڈیو پاکستانی دفتر خارجہ کے کمیٹی روم میں بنائی گئی ہے۔ اس کے باوجود تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔ حکومت کے ناقد سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ پی ٹی آئی کے کارکن بھی حکومت سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے دکھائی دیے۔

اجازت کس نے دی؟

حریم شاہ نے تنقید کی زد میں آنے کے بعد نجی ٹی وی چینلوں سے اس حوالے سے بات چیت کی۔ ان انٹرویوز کے کلپ بھی آج کے ٹرینڈ شامل ہو گئیں۔

حریم شاہ کے مطابق وہ اجازت حاصل کر کے ہی وزارت خارجہ کے دفتر میں گئی تھیں اور ویڈیو بناتے ہوئے بھی انہیں روکا نہیں گیا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ وہ وزارت خارجہ کے دفتر میں کس سے ملنے گئی تھیں اور انہیں کمیٹی روم تک رسائی کس کے کہنے پر دی گئی تھی۔

تاہم علی سلمان علوی نامی صحافی نے اپنی ٹویٹ میں حریم شاہ کے حوالے سے لکھا کہ وہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملنے گئی تھیں، لیکن وزیر خارجہ پہلے ہی وہاں سے جا چکے تھے۔

انوکھا واقعہ؟

اسی بحث میں کچھ صارفین کا کہ بھی کہنا تھا کہ کسی اہم عہدے کے لیے مخصوص کرسی پر کسی دوسرے شخص کا بیٹھ کر تصویر بنانا کوئی انوکھا واقعہ نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک پاکستانی صحافی کی تصویر پر شیر کی جاتی رہی جس میں دکھایا گیا کہ ایک مرد صحافی اور اینکر وزیر اعظم ہاؤس کے اندر وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ایک اور تصویر بھی شیئر کی جاتی رہی جس میں بتایا گیا کہ ایک ڈپٹی کمشنر کی کرسی پر تصویر کھنچوانے والے شخص کو اس جرم میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر چارسدہ کی کرسی پر بیٹھنے والے شخص کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال کر اس پر مقدمہ چلایا گیا۔ حریم شاہ کی شاہ محمود قریشی کے آفس میں وزارت خارجہ کے کرسی پر بیٹھ کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر کارروائی ہوتی ہے یا نہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کے قانون سب کیلئے برابر ہیے یا قانون صرف غریب کیلئے بنایا گیا ہے؟

’مرد کو تمغہ ملنے پر تو ایسی تنقید نہیں کی جاتی‘