1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں مذمتی قرارداد منظور

17 جولائی 2019

قرار داد میں چار غیر سفید فام خواتین اراکان کانگریس کے خلاف صدر ٹرمپ کے 'نسل پرستانہ بیانات‘  کی مذمت کی گئی۔ 

https://p.dw.com/p/3MBxV
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

منگل کے روز منظور کردہ قرارداد کے مطابق صدر ٹرمپ کے بیانات سے امریکا میں نئے آنے والوں اور غیر سفید فام امریکیوں سے خوف اور ان کے خلاف نفرت کو تقویت ملی ہے۔ قرارداد میں صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکا میں آنے والے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو'حملہ آور‘  قرار دینے کی بھی مذمت کی گئی۔

حزب اختلاف کی ان چار ارکان میں الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب، الچان عمر اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کا تعلق ہسپانوی، عرب، صومالی اور افریقی نسل سے ہے۔ امریکی کانگریس کی یہ اراکان صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالفت کے لیے جانی جاتی ہے اور واشنگٹن میں ان کاگروپ  'دی سکواڈ‘  کے نام سے مشہور ہے۔

USA PK der Demokratinen Ocasio-Cortez, Omar, Pressley und Tlaib
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Scott Applewhite

مجموعی طور پر 240 ارکان نے صدر ٹرمپ کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ 187 نے اس کی مخالفت کی۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کا اکثریت ہے لیکن اس قسم کی مذمتی قرارداد کا ایوان بالا یعنی سینٹ سے منظور ہونا مشکل ہے کیون کہ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی اکثریت میں ہے۔

قرارداد کی منظوری کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ان کےبیان نسل پرستانہ نہیں تھے اور وہ کہیں سے بھی نسل پرست نہیں۔

صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز مختلف ٹوئیٹس میں ان اراکان کانگریس کے نام لیے بغیر انہیں مخاطب کرتے ہوئےکہا تھا کہ اگر وہ اتنی ہی ناخوش ہیں تو ملک چھوڑ کر جا سکتی۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا، ''بعض لوگ اسرائیل کے خلاف اور القاعدہ کے حامی ہیں۔ وہ مزید تارکین وطن امریکا لانا چاہتے ہیں۔ وہ اس ملک سے نفرت کرتے ہیں۔ ہمارا ملک کبھی بھی سوشلسٹ یا کمیونسٹ ملک نہیں بنے گا۔‘‘

صدر ٹرمپ کے ان تازہ متنازع بیانات پر امریکا میں خاصی تنقید ہوئی ہے لیکن بعض لوگ ان بیانات کو الیکشن کی سیاست کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے نزدیک اس قسم کے بیانات صدر ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مخالف سفید فام ووٹرز میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید