1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی صدارت کی بیخ کنی کے لیے امریکی حکام کی ’جانفشانی‘

6 ستمبر 2018

وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار نے ایک ایڈیٹوریل میں دعوی کیا ہے کہ  وہ’ ٹرمپ انتظامیہ میں اُن کے خلاف اندرونی مزاحمت‘‘ کا ایک حصہ ہیں۔ ایک امریکی روزنامے میں اس اداریے کے چھپنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں تشویش پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/34PkU
USA, Washington: Präsident Trump macht das Weiße Haus unsicher
تصویر: Reuters/L. Millis

اخبار نیویارک ٹائمز میں یہ اداریہ لکھنے والے کا نام ظاہر کیے بغیر شائع کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار نے اس اداریے میں لکھا ہے کہ انتظامیہ کے اہم حکام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے بعض حصوں کو کمزور بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

اس سینیئر اہلکار کے مطابق جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا،’’ صدر ٹرمپ کو اپنے ہم عصر امریکی رہنماؤں کے برعکس آزمائش کا سامنا ہے۔ میں بھی ٹرمپ انتظامیہ کے اندر رہتے ہوئے صدر کے خلاف جاری مزاحمت کا ایک حصہ ہوں۔‘‘

اس  اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ مشکل یہ بھی ہے کہ ٹرمپ اس بات سے واقف نہیں کہ خود وائٹ ہاؤس کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو صدر کی غلط پالیسیوں اور اُن کے جھکاؤ کے رحجانات کے سبب اُن سے ناراض ہیں اور ان کے خلاف کام میں مصروف ہیں۔

NATO Gipfel Donald Trump
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Monsivais

اخبار نے اس آرٹیکل کے ساتھ یہ نوٹ بھی لکھا ہے کہ کسی گمنام اہلکار کا اس نوعیت کا آرٹیکل شائع کرنا ڈیسک کا ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ تاہم ڈیسک کی رائے میں اخبار کے ایڈیٹرز کا موقف ہے کہ صرف اسی طرح وہ اپنے قارئین کو ایک بہت اہم نقطہ نظر فراہم کر سکتے تھے۔

گمنام مصنف نے اس آرٹیکل میں لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ’دو طرفہ طرز کی پریزیڈنسی‘ چل رہی ہے جس میں سینیئر اہلکار وہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو صحیح تصور کرتے ہیں خواہ ٹرمپ اس کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں۔ اس اہلکار نے اس تناظر میں ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پوٹن اور شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ اُن جیسے آمر اور مطلق العنان حکمرانوں کو امریکی اتحادیوں پر ترجیح دینے کی مثال بھی پیش کی۔

در حقیقت صدر ٹرمپ کا رویہ جرمنی سمیت نیٹو میں شامل امریکی اتحادی ممالک کے حوالے سے سخت ناقدانہ رہا ہے۔ اس ایڈیٹوریل کے شائع ہوتے ہی صدر ٹرمپ اس کے مصنف پر سخت برہم ہوئے اور نیو یارک ٹائمز اخبار کو بد دیانت بھی کہا۔

USA New York Times Gebäude in New York
تصویر: picture alliance/dpa/Photoshot

ٹرمپ نے اس آرٹیکل پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’ وہ ٹرمپ کو پسند نہیں کرتے اور میں انہیں پسند نہیں کرتا۔ تو اگر اپنی ساکھ کھوتا ہوا نیویارک ٹائمز یہ سمجھتا ہے کہ کسی گمنام شخص کی طرف سے لکھا گیا ایک آرٹیکل شائع  کرے تو کیا ہم اس پر یقین کر لیں گے؟ یہ ایک بزدلانہ فعل ہے۔ ہم بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔‘‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سیندرز نے اس آرٹیکل کو بے بنیاد اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کے مصنف سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی