1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی تنقید ’مایوس کن‘ ہے، پاکستان

23 اگست 2017

پاکستان نے آج بدھ کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز کی جانے والی تنقید کو ’مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔ اسلام آباد حکام نے دہشت گرد تنظیموں سے تعاون کے امریکی الزامات کو بھی مسترد کیا۔

https://p.dw.com/p/2iiQK
USA Präsident Donald Trump in Phoenix
تصویر: Reuters/A. Brandon

پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے افغان جنگ جیتنے میں ناکامیوں کے تناظر میں پاکستان کو قربانی کا بکرا ہرگز نہیں بنایا جا سکتا اور یہ حقیقت سے انحراف ہو گا۔ آصف کے مطابق پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں شمولیت اور کردار کی مثال نہیں دی جا سکتی۔

پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں: ٹرمپ کی تنقید پر چین کا جواب

ٹرمپ کی افغان پالیسی پاکستان میں زیرِ بحث

پاکستان کو دہشت گردوں کو پناہ دینے کی قیمت چکانا ہو گی، ٹرمپ

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب سے پاکستان امریکا کی شروع کی گئی ’دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ‘ میں شامل ہوا ہے، تب سے اِسے شدید جانی و مالی نقصانات کا سامنا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے سن 2001 میں شروع ہونے والی اس جنگ میں پاکستان کے فوجیوں اور سویلین کی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ستر ہزار بتائی ہے۔

خواجہ محمد آصف نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ امریکا کی خام خیالی ہے کہ وہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کو ڈرا دھمکا کر یا اسلام آباد حکومت کو منفی کر کے جیت سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار اور اتحادی ہونے کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے جو ایک مناسب قدم نہیں قرار دیا جا سکتا۔

Pakistan PeschawarBombenanschlag auf Markt mit 125 Toten
پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جاری امریکی جنگ میں پاکستان کو شدید جانی و مالی نقصان کا سامنا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A Majeed

یہ امر واقع ہے کہ پاکستان کو افغان تنازعے کی وجہ سے اندرونِ ملک دہشت گردی کا سامنا رہا ہے۔ خودکش حملوں، ٹارگٹ کِلِنگز اور دوسرے حملوں سے ملکی نظام کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری رکھی گئی ہیں اور اس میں ہزاروں انسان ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے، عام شہری شامل ہیں۔

دوسری جانب اس صورت حال کے ناقدین کا الزام ہے کہ افغانستان میں جاری طالبان کی مسلح جنگی کارروائیوں میں شامل کئی مرکزی کرداروں کی پرورش بھی پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے کرتے رہے ہیں۔ تاہم ناقدین کے پاس اس دلیل کے حق میں ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں اور تمام تر الزامات منحرف ہو جانے والے طالبان لیڈروں کے بیانات پر مبنی ہیں۔