1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے خود کو ’جینیئس‘ قرار دے دیا

افسر اعوان خبر رساں ادارے
7 جنوری 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ذہنی موزونیت اور صحت کا دفاع کیا ہے اور خود کو غیر معمولی طور پر ذہین بھی قرار دیا ہے۔ ان کا یہ ردعمل ان کے بارے میں ایک کتاب کی اشاعت کے بعد سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qS5C
USA Präsident Donald Trump in Camp David
تصویر: picture-alliance/abaca

اپنی ٹوئیٹس کے ایک سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ اپنی ذہنی صلاحیتوں اور کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ ذہانت کے حوالے سے وہ ’’واقعی اسمارٹ‘‘ ہیں اور ایک ’’انتہائی مستحکم جینیئس‘‘ ہیں۔

ٹرمپ کا یہ نقطہ نظر دراصل جمعہ پانچ جنوری کو فروخت کے لیے پیش کی جانے والی اُس کتاب کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی صدر کو ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو بطور صدر اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت سے آگاہ نہیں ہیں اور جن کی استعداد یا قابلیت پر ان کی حکومت میں شامل عہدیدار اور نائبین بھی سوال اٹھاتے ہیں۔

ٹرمپ نے ’’فائر اینڈ فیوری‘‘ نامی اس کتاب کے مصنف مشائیل وولف کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں اسے تصوراتی کام سمجھتا ہوں اور میرے خیال میں یہ شرم کی بات ہے کہ اس ملک میں ذمہ داری عائد کیے جانے کے حوالے سے قوانین بہت ہی کمزور ہیں۔ اگر یہ قوانین مضبوط ہوتے تو وہ چیزیں ہم تک نہ پہنچتیں جنہیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ محض آپ کے دماغ کی پیداوار ہیں۔‘‘

اس موقع پر امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے امریکا کے بہترین کالجوں سے تعلیم حاصل کی اور کاروباری طور پر انتہائی کامیاب رہے اور اربوں ڈالرز بنائے۔ ان کا استدلال تھا کہ یہ بات بھی ان کی صلاحتیوں کا ہی اظہار ہے کہ انہوں نے پہلی بار عہدہ صدارت کے لیے انتخاب لڑا اور اس میں کامیاب ہو گئے۔

USA Washington Buch "Fire and Fury: Inside the Trump White House"
فائر اینڈ فیوری نامی کتاب میں امریکی صدر کو ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو بطور صدر اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت سے آگاہ نہیں ہیں۔تصویر: Reuters/C. Barria

حالیہ چند ماہ کے دوران امریکی میڈیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی عہدہ صدارت کے لیے ان کی ذہنی استعداد کے بارے میں بحث شدت اختیار کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس میں موجود ڈیموکریٹک ارکان بھی اس پر سوال اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان سارہ سینڈرز نے رواں ہفتے کے دوران اس طرح کی بحث کو ’’باعث شرم اور مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا تھا۔