1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ ماکروں ملاقات: ’ایران جوہری ڈیل تباہ کن ہے‘

24 اپریل 2018

امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایران پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر تہران نے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو اسے ’سنگین مسائل‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/2waQW
USA PK US-Präsident Trump und französicher Präsident Macron in Washington
تصویر: Reuters/K. Lamarque

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے امریکا کے تین روزہ دورے کے پہلے دن صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس پہنچے۔ صدر ٹرمپ نے ان کا اوول آفس میں استقبال کیا اور باقاعدہ مذاکرات شروع کیے جانے سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ اس ملاقات کے دوران ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے شدہ جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ٹرمپ جوہری ڈیل پر قائم رہیں ورنہ ’نتائج شدید‘، ایرانی صدر

وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل ماکروں کے ساتھ ایران کی جوہری ڈیل کے حوالے سے جلد ہی کسی سمجھوتے پر متفق ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے منگل کے دن واشنگٹن میں ماکروں سے ابتدائی ملاقات کے بعد کہا کہ ایران کے حوالے سے کافی بہتر گفتگو ہوئی ہے اور اس حوالے سے کچھ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ٹرمپ نے اس عالمی جوہری ڈیل سے دستبردار ہونے کی دھمکی دے رکھی ہے اور انہوں نے اس معاہدہ کو ’بہتر بنانے‘ کے لیے رواں برس بارہ مئی تک کی ڈیڈ لائن کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ جب کہ ایمانوئل ماکروں انہیں جوہری ڈیل میں شامل رہنے پر قائل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے مابین اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے تاہم یہ بھی کہا کہ اس تناظر میں کوئی سمجھوتہ ہو بھی سکتا ہے۔ ماکروں اپنے تین روزہ دورہ امریکا کے دوران ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں کئی اہم عالمی موضوعات پر گفتگو بھی کریں گے۔ اسی ہفتے جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی امریکا کا دورہ کر رہی ہیں۔ میرکل بھی ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے میں امریکی شمولیت برقرار رکھنے جانے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہیں۔

’ایران کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا‘

فرانسیسی صدر کی موجودگی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر عالمی جوہری ڈیل ختم ہونے کے بعد اس نے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش بحال کی تو اسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی ڈیل کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا ہے، جس کے بدلے اس پر عائد پابندیاں نرم یا ختم کی جا چکی ہیں۔ تاہم امریکی صدر اس جوہری ڈیل کو ’غلطی‘ قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے باوجود ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام جاری ہے جبکہ وہ خطے میں دہشت گردی کو فروغ بھی دے رہا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر امریکا اس ڈیل سے دستبردار ہوا تو لازمی نہیں کہ ایران اس ڈیل پر قائم رہے۔

ش ح / ع ب (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

ایرانی جوہری ڈیل: میرکل اور ماکروں ٹرمپ کو قائل کر سکیں گے؟