1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرينی عدالت نے روسی فوجی کو عمر قيد کی سزا سنا دی

24 مئی 2022

يہ جنگی جرائم سے متعلق يوکرين ميں کسی روسی فوجی کے خلاف پہلا مقدمہ تھاْ۔کریملن نے عندیہ دیا ہے کہ ماریوپول اسٹیل ورکس میں ہتھیار ڈالنے والے یوکرینی فوجیوں میں سے چند کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4BmOh
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

یوکرینی عدالت نے گرفتار روسی فوجی سارجنٹ وادم ايس کو نہتے شہری کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔  ايسے خدشات بھی ہيں کہ اس کے رد عمل ميں ماريوپول سے حراست ميں ليے گئے يوکرينی فوجيوں پر بھی روس ميں مقدمہ چلايا جا سکتا ہے۔

سربراہان کہ کہنے پر گولی چلائی، روسی فوجی

وادم ایک روسی ٹینک یونٹ کا رکن تھا۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اپنے سربراہان کے احکامات پر عمل درآمد کر رہا تھا۔ وادم نے عدالت میں ہلاک شہری کی اہلیہ سے معافی بھی مانگی تھی۔ یوکرین کی جانب سے وادم کے لیے تعینات کیے گئے وکیل وکٹر اووسیانیکوف نے عدالت کو وادم کا دفاع کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ شدید اور بڑے پیمانے پر جاری عسکری کارروائی کے لیے تیار نہ تھے۔

یوکرینی استغاثہ روسی فوجیوں کی جانب سے مبینہ طور پر مرتکب کیے جانے والے ہزاروں جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ روسی فورسز کی جانب  سے ماریوپول کے ایک سینیما ہال میں بمباری کی گئی تھی جہاں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ یوکرین یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ روس کی جانب سے ایک میٹرنٹی ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

ماسکو کے کییف سے ملحقہ علاقوں سے انخلاء کے دوران ہزاروں شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری پڑی ملی تھیں۔

روس وادم کا دفاع کرنے کی کوشش کرے گا

وادم کو سزا سنائے جانے سے قبل کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا ماسکو اپنے اس فوجی کا دفاع نہیں کر سکا لیکن دیگر طریقوں کے ذریعے وادم کا دفاع کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

نوٹرے ڈیم یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کی ماہر میری ایلن کا کہنا ہے کہ وادم کی سزا روس کی تحویل میں موجود یوکرینی فوجیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ میری ایلن کے مطابق روس یوکرینی فوجیوں کے خلاف عدالتی کارروائیاں شروع کر سکتا ہے تاکہ اس کے فوجیوں کے حوصلے بلند رہیں۔

روس کے مرکزی تحقیقیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ماریوپول میں ہتھیار ڈال دینے والے فوجیوں کے خلاف تحقیقات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

يوکرين پر روسی حملہ چوتھے مہینے میں، ڈونباس پر حملے تيز

ادھر جنگی محاذ پر روس نے يوکرين کے مشرقی ڈونباس خطے ميں لوہانسک کے علاقے پر بمباری اور ذمینی حملے تيز کر ديے ہيں۔ لوہانسک کے گورنر نے دعوی کيا ہے کہ روس نے پورے خطے پر قبضہ کرنے کے مقصد سے مزيد ہزاروں فوجی طلب کر ليے ہيں اور شہريوں کے ليے انخلاء کا وقت اب گزر چکا ہے۔ يوکرين پر روسی حملے کو شروع ہوئے اب چوتھا ماہ شروع ہو گيا ہے۔ يوکرينی صدر وولودمير زيلنسکی نے بتايا کہ تين ماہ ميں روس نے پندرہ سو ميزائل حملے اور تين ہزار سے زائد فضائی حملے کيے ہيں۔ اس جنگ کی وجہ سے اب تک چھ ملين سے زائد يوکرينی شہری بے گھر ہو چکے ہيں۔

ب ج، ش ر (اے پی)

یوکرین: ماریوپول کے شہریوں کی تباہ شدہ گھروں میں واپسی