1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونانی حکومت کے مزيد بچتی اقدامات پر مظاہرے

5 اکتوبر 2011

يورو زون ميں شامل ملک يونان کا قرضوں کا بحران ہر ممکن کوششوں کے باوجود شديد تر ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت ملک پر عائد بھاری قرضوں کو کم کرنے اور اس طرح مزيد قرضے حاصل کرنے کے ليے آئے دن بچتی اقدامات کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/12mFB
عام ہڑتال کے دوران ايتھنز ائر پورٹ
عام ہڑتال کے دوران ايتھنز ائر پورٹتصویر: dapd

يونانی حکومت نے بچت کے اقدامات کے سلسلے ميں ايک بڑی تعداد ميں سرکاری ملازمين کو برخاست کرنے کا اعلان بھی کيا ہے۔ اس کے خلاف آج ملک بھر ميں ہڑتال کی جا رہی ہے، جس سے زندگی کے بہت سے شعبوں کی سرگرمياں معطل ہو گئی ہيں۔ ہوائی اڈوں ميں فلائٹ کنٹرولر 24 گھنٹوں کی ہڑتال پر ہيں۔ اس کے نتيجے ميں يونان آنے اور وہاں سے روانہ ہونے والی پروازيں بند ہيں۔

اس ہڑتال کی وجہ سے وزارتيں، رياستی ادارے اور اسکول بھی بند پڑے ہيں۔

آج کی ہڑتال يونانی ٹريڈ يونين تنظيموں کی، سرکاری ملازمين کی برخاستگی کے خلاف ايک نئی احتجاجی لہرکا حصہ ہے۔ اگرچہ دارالحکومت ايتھنز کی انڈر گراؤنڈ ريلوے اس ہڑتال ميں شريک نہيں ہے ليکن اس کے باوجود لوکل ٹرينوں کی آمدورفت ميں خلل پڑ رہا ہے۔ بس ڈرائيورں کی ٹريڈ يونين کے جنرل سکريٹری اليکساندروس کومينيس نے کہا: ’’ملازم پيشہ افراد کے ہاتھ ميں صرف ايک ہی ہتھيار تو ہوتا ہے: اسٹرائک۔ ہمارے اختيار ميں کچھ اور تو ہے ہی نہيں۔ ہم سياستدانوں کو اس پر آمادہ نہيں کر سکتے کہ وہ خود کو ہماری جگہ تصور کريں کيونکہ وہ تو پيشہ ور سياستدان ہيں اور اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہيں۔‘‘

ايتھنز ميں مظاہرين اور پوليس
ايتھنز ميں مظاہرين اور پوليستصویر: picture-alliance/dpa

 پچھلے ڈيڑھ سال سے يونانی عوام پر مسلسل زيادہ ٹيکس لادے جا رہے ہيں۔

 آج کم ازکم  16 ہزارمظاہرين ايتھنز کے مرکزی حصے پر امڈ آئے۔ وہ نعرے لگا رہے تھے کہ قرضے معاف کر ديے جائيں اور دولتمند پيسہ ادا کريں۔  وکلاء، اساتذہ اور ٹيکس افسر بھی ہڑتال ميں حصہ لے رہے ہيں۔ اکثر مظاہرين پرامن تھے ليکن کچھ لوگوں نے پوليس پر پتھراؤ کيا جس پر پوليس نے آنسو گيس استعمال کی۔ ايک شخص کے سر سے خون بہتے ديکھا گيا۔ ايتھنز ميں مظاہرين نے چھ وزراء کو گھيرے ميں لے رکھا ہے۔

يونانی وزير خزانہ ايوانگيلوس وينی زيلوس نے کہا کہ يونان کے پاس اگلے ماہ کے وسط تک پنشنوں، تنخواہوں اور بونڈ ہولڈرز کو ادا کرنے کے ليے کافی رقم ہے ليکن اُسے ديواليے ہونے سے بچانے کے ليے ساڑھے دس بلين ڈالر کے اگلے قرض کی ضرورت ہو گی۔

يونانی وزير خزانہ وينی زيلوس
يونانی وزير خزانہ وينی زيلوستصویر: dapd

ايتھنز ميں مظاہرين نے غير ملکی قرض دہندگان پر غصہ اتارا اورکہا کہ انہيں کم ہی اميد ہے کہ بچت کے سخت اقدامات سے لمبے عرصے ميں حالات بہتر ہو سکيں گے۔

وزير خزانہ وينی زيلوس نے اپنے ہم وطنوں سے اپيل کی کہ وہ ٹيکس ادا کريں اور صورتحال کو مزيد خراب ہونے سے بچانے کے حکومتی اقدامات ميں مدد ديں۔

رپورٹ: اشٹيفن ورسل، ايتھنز / شہاب احمد صديقی

ادارت: عدنان اسحاق      

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں