1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان ميں بڑھتی ہوئی نسل پرستی پر بين الاقوامی اداروں کی تشویش

20 جنوری 2013

یورپی یونین کا رکن ملک يونان گزشتہ چند برسوں سے شدید مالی بحران کے باعث عالمی سطح پر خبروں میں ہے تاہم ايتھنز ميں ايک پاکستانی نژاد تارک وطن کے حالیہ قتل نے اب عالمی توجہ وہاں نسل پرستانہ رجحانات پر مرکوز کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/17Nmc
تصویر: Getty Images

يونانی دارالحکومت ايتھنز ميں کل ہفتے کے روز مظاہرين کی ايک بڑی تعداد نے ملک ميں نسلی منافرت کی بنا پر رونما ہونے والے ان مسلح حملوں کے خلاف آواز بلند کی۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق قريب پانچ ہزار تارکين وطن اور انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والے مقامی کارکنان ایتھنز شہر کے ایک مرکزی چوراہے پر جمع ہوئے۔ ان مظاہرين نے بينرز اٹھا رکھے تھے جن پر نسل پرستانہ حملوں کے مرتکب افراد کی مذمت کرتے ہوئے ایسے نعرے لکھے تھے: ’نئے نازیو! باہر نکلو‘ اور ’مقتول شہزاد لقمان کے قاتلوں کو سزا دی جائے۔‘

ستائيس سالہ پاکستانی نژاد شہزاد لقمان کو پچھلے بدھ کی صبح موٹر سائيکل پر سوار دو حملہ آوروں نے اس وقت چاقوؤں کے وار کر کے ہلاک کر ديا تھا، جب وہ ایک بائیسکل پر اپنے کام پر جا رہا تھا۔ پوليس حکام کا کہنا ہے کہ اس قتل کا محرک نسلی پرستانہ سوچ ہو سکتی ہے۔ ایتھنز میں ايک متعلقہ پوليس اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا کہ شہزاد لقمان کے قتل کے سلسلے میں دو زیر حراست ملزمان اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہيں۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان کی عمریں 24 اور 26 برس ہیں اور ان میں سے ایک فائر بریگیڈ کا مقامی کارکن ہے۔

اس واقعے کے بارے میں اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے يونان ميں آباد پاکستانی تارکین وطن کی برادری کے ایک رہنما جاويد اسلم نے کہا، ’شايد يہ قتل ہی ايسے نسل پرستانہ حملوں کو رکوا دینے کا باعث بنے۔ ہم احتجاج اس ليے کر رہے ہيں کہ حکومت ایسے حملے روکنے کے ليے سخت ترین اقدامات کرے۔‘ ایتھنز میں شہزاد لقمان کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین اس مقتول پاکستانی کی تابوت میں بند لاش بھی ساتھ لیے ہوئے تھے۔

نسل پرستانہ حملوں کے معاملے ميں ايتھنز انتظاميہ کو تنقيد کا سامنا ہے
نسل پرستانہ حملوں کے معاملے ميں ايتھنز انتظاميہ کو تنقيد کا سامنا ہےتصویر: Reuters

دريں اثناء يونان ميں افغان نسل کے باشندوں کی يونين کے سربراہ رضا غلامی نے کہا، ’يہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھيں۔ جمہوريت نے یونان میں جنم ليا تھا، اسے يہاں ختم نہيں ہونا چاہيے۔‘

يونان ايشيا اور افريقی ممالک سے يورپی يونين کا رخ کرنے والے بہت سے غیر قانونی تارکين وطن کے ليے ’گيٹ وے‘ کی حيثيت رکھتا ہے ليکن وہاں جاری طویل اقتصادی بحران نے مقامی باشندوں ميں تارکين وطن کے خلاف پائے جانے والے جذبات کو ہوا دی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے مطابق یونان میں معاشی بحران کے دور ميں نسل پرستانہ حملوں کی تعداد ميں واضح اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ اسی طرح ايمنسٹی انٹرنيشنل نے بھی شہزاد لقمان کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ يہ ايک انفرادی واقعہ نہيں ہے بلکہ یہ قتل یونان ميں نسل پرستانہ حملوں کی روک تھام کے سلسلے ميں ملکی انتظاميہ کی مسلسل ناکامی کا ثبوت ہے۔

as / mm (Reuters)