1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’يورپ کا بد ترين مہاجر کيمپ‘

Cupolo, Diego / عاصم سليم 22 جنوری 2016

شمالی فرانس ميں کيلے کے مقام پر موجود ’جنگل‘ کے قريب ہی مہاجرين کا ايک اور کيمپ موجود ہے، جس کی صورت حال اِس قدر ’غير انسانی‘ ہے کہ بين الاقوامی تنظيم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ پناہ گزينوں کے ليے متبادل انتظام کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HiBC
تصویر: DW/D. Cupolo

اومد محمد اپنی جيب سے اپنا فون نکالتا ہے اور دو تصاوير دکھاتا ہے، جن ميں اُسے زخمی حالت ميں ديکھا جا سکتا ہے۔ وہ عراقی شہر کُوبانی ميں کُردش پيپلز پروٹيکشن يونٹ کا ايک فوجی تھی اور دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے شدت پسندوں کے خلاف لڑتے ہوئے اُسے دو گولياں لگ گئی تھيں۔ اومد محمد جہاں بيٹھا ہوا ہے، اُس مقام پر گھٹنوں تک گند اور کيچڑ موجود ہے، جس ميں انسانی فضلہ بھی شامل ہے۔ آس پاس چوہے دوڑتے پھر رہے ہيں۔ وہ اِن دنوں شمالی فرانس ميں ڈنکرک کے موجود گراند سانت نامی مہاجر کيمپ ميں رہتا ہے۔

اِس کيمپ ميں اکثريتی طور پر عراقی کُرد پناہ ليے ہوئے ہيں۔ گزشتہ برس اکتوبر ميں وہاں تقريباً سات سو کُرد پناہ گزين تھے اور اب وہاں اُن کی تعداد تين ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اِس علاقے ميں زيادہ غير سرکاری تنظيميں سرگرم نہيں۔ داخلے پر فرانسيسی پوليس کے محافظ پہرا ديتے ہيں اور کسی بھی قسم کے تعميراتی مواد کا اندر لے جانا ممنوع ہے تاکہ آبادی مزيد نہ بڑھ سکے۔ پابنديوں کے سبب کيمپ کے حالات انتہائی خراب ہيں۔ اوسطًا 115 افراد کے ليے ايک ٹوائلٹ مختص ہے۔

عراقی پناہ گزين محمد کہتا ہے، ’’يہ جگہ جانوروں کے ليے مناسب ہے، انسانوں کے ليے نہيں۔‘‘ اُس کے بقول فرانس اُس کے ليے اچھا نہيں۔ اگر وہ برطانيہ نہيں جا سکا، تو وہ جرمنی چلا جائے گا۔

سابق کرد فوجی اومد محمد
سابق کرد فوجی اومد محمدتصویر: DW/D. Cupolo

فرانسيسی تنظيم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ (MSF) سے منسلک اينگل مولر بتاتے ہيں، ’’اگرچہ کيلے کا جنگل يہاں سے صرف پينتيس کلوميٹر کے فاصلے پر ہے تاہم اِس کيمپ کے حالات کا موازنہ دنيا ميں مہاجرين کے کسی بھی اور مقام سے نہيں کيا جا سکتا۔ اسے آسانی کے ساتھ يورپ کا بد ترين مہاجر کيمپ قرار ديا جا سکتا ہے۔‘‘ مولر کے بقول اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کے زير انتظام جنوبی سوڈان ميں 80,000 پناہ گزينوں والے کيمپ کے حالات بہتر ہوں گے ليکن گراند سانت ميں صرف تين ہزار تارکين وطن ہيں اور وہ ايک امير ملک ميں ہے۔ اُن کے مطابق يہ ايک مکمل سانحہ ہے۔ اينگل مولر کہتے ہيں، ’’ايک فرانسيسی شہری ہونے کے ناطے يہ ميرے ليے شرم کی بات ہے۔‘‘

’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے اب وہاں ساڑھے تين ملين ڈالر کی لاگت سے ايک نيا مہاجر کيمپ تعمير کيا جا رہا ہے۔ تعمير کے اخراجات غير سرکاری تنظيميں اور مقامی بلديہ اٹھائے گی۔ کيمپ ميں تقريباﹰ پانچ سو خيمے ہوں گے، جن ميں ٹھنڈے اور گرم پانی کا انتظام ہو گا اور يہ خيمے خشک مقام پر ہوں گے، نہ کہ موجودہ مقام پر جہاں کيچڑ اور گند کی بھرمار ہے۔ اِس کيمپ ميں تقريباً ڈھائی ہزار پناہ گزينوں کو رہائش فراہم کی جا سکے گی۔