وبا اور فضائی آلودگی کے سائے تلے ديوالی
بھارت سمیت دنیا بھر میں ہندو مذہب کے ماننے والے دیوالی منا رہے ہیں۔ بھارت میں کورونا کی وبا اور بڑے شہروں ميں شديد آلودگی کے باوجود عوام نے يہ مذہبی تہوار روايتی جوش و خروش سے منايا۔
کورونا ہے تو کيا ہوا، کھل کے خريدو سونا
بھارت ميں ديوالی کے موقع پر سونا خريدنا ايک رواج ہے، جس کی وجہ سے اس تہوار کے آتے سونے کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے۔ ايک اندازے کے مطابق سونے کی سالانہ تجارت کا چاليس فيصد اسی تہوار کے قريب ہوتا ہے۔ يہ منظر راجھستان کے شہر جے پور کے مشہور جواہری بازار کی ہے، جس ميں کاروباری سرگرمياں واضح ہيں۔
پٹاخوں کی فروخت بھی جاری رہی
يہ مغربی بنگال کے شہر کلکتہ کی ايک مارکيٹ کی تصوير ہے، جہاں پٹاخے فروخت کيے جا رہے ہيں۔ ديوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنا بھی ايک روايت ہے مگر کئی شہروں ميں آلودگی کی پريشان کن سطح کی وجہ سے اس عمل کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
سب سے زيادہ ديے جلانے کا ريکارڈ
ايودھيا ميں دريائے سريو کے کنارے ديے جلانے کی روايت بھی کافی پرانی ہے۔ تيرہ نومبر کی رات لوگوں نے اس مقام پر 584,572 سے زائد ديے جلائے، جو ايک نيا ريکارڈ ہے۔ گينس بک آف ورلڈ ريکارڈز ميں اس کا تذکرہ بھی کيا گيا۔ يہ مسلسل دوسرا سال ہے کہ اسی مقام پر سب سے زيادہ ديے جلانے کا ريکارڈ قائم ہوا۔
پوجا کا اہتمام، حفاظتی تدابير کے ساتھ
مغربی بنگال ميں يہ ’بتياچريا بڑی پوجا‘ کا منظر ہے۔ يہ مغربی بنگال کی قديم ترين پوجا ہے، جو خاص ديوالی کے موقع پر کی جاتی ہے۔ بھارت بھر ميں اس بار پوجا کی مختلف تقريبات ميں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے سے متعلق قوانين کا کچھ حد تک احترام کيا گيا۔
مذہبی ہم آہنگی: ديوالی اور ہولی مغربی ممالک ميں بھی مقبول
يہ تصوير ملائيشيا ميں ايک خاتون کی ہے، جن کے ہاتھوں ميں پھلجھڑی ہے۔ ديوالی کا تہوار نہ صرف بھارت بلکہ دنيا بھر ميں جہاں جہاں ہندو موجود ہيں، وہاں منايا جاتا ہے۔ حاليہ برسوں ميں ديوالی اور ہولی جيسے تہوار مغربی ممالک کے عوام ميں بھی مقبول ہوتے جا رہے ہيں۔
ديوالی اور فضائی آلودگی کا مسئلہ
بھارت ميں ہر سال موسم خراں کے مہينوں ميں فضائی آلودگی يا اسموگ کا مسئلہ آن کھڑا ہوتا ہے۔ ديوالی کے موقع پر پٹاخوں سے اس ميں اضافہ ہوتا ہے اور يہی وجہ ہے کہ حکام نے چند رياستوں ميں پٹاخوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
وبا کے سائے تلے ديوالی بھی کوئی ديوالی؟
بھارت کورونا کی وبا سے دوسرا سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں اب تک ستاسی لاکھ افراد اس وائرس کا شکار بن چکے ہيں جبکہ ايک لاکھ انتيس ہزار افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ کئی افراد کے ليے ديوالی کی تقريبات بھی مدہم رہيں۔