1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وادی نیلم: دریائی پل ٹوٹنے سے پانچ سیاح ہلاک، درجنوں لاپتہ

13 مئی 2018

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم میں ایک دریا پر بنا لکڑی کا ایک پرانا پل ٹوٹ جانے کے نتیجے میں پل پر تصویریں بنانے والے بیسیوں سیاحوں میں سے کم از کم پانچ افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں ابھی تک لاپتہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xdF4
تصویر: Chinarpoint.com

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے اتوار تیرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ حادثہ وادی نیلم میں اس وقت پیش آیا جب مقامی سیاحوں کے طور پر پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد سے گئے ہوئے درجنوں طلبا و طالبات پیدل افراد کے لیے لکڑی کے بنے اس بہت پرانے پل پر تصویریں بنا رہے تھے۔ فیصل آباد سے وادی نیلم کی سیر کو جانے والے یہ نوجوان ایک میڈیکل کالج کے طلبا و طالبات تھے، جن کی عمریں بیس اور پچیس برس کے درمیان تھیں۔

کشمیری مظاہرین کی جانب سے پھینکا گیا پتھر سیاح کی جان لے گیا

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نصف درجن سے زائد ہلاکتیں

یہ خستہ حال پل بظاہر اتنے زیادہ افراد کا بوجھ برداشت نہ کر سکا اور ٹوٹ کر نیچے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا میں جا گرا۔ اس واقعے کے فوری بعد امدادی کارکنوں نے دریا میں گر جانے والے افراد کو بچانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ لیکن دریا کا پانی اتنا تیز تھا کہ متعدد نوجوان ڈوب کر ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں دیگر کو پانی کی لہریں اپنے ساتھ بہا کر لے گئیں۔

Indien | Einsturz einer Brücke in Kashmir
تصویر: Chinarpoint.com

مقامی وقت کے مطابق اتوار کی سہ پہر تک ملنے والی آخری رپورٹوں میں بتایا گیا کہ دریا میں ڈوب جانے والے پانچ افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، صرف چند ایک کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ متعدد دیگر کا تاحال کوئی پتہ نہیں۔

اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور وادی نیلم کی مقامی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکار راجہ شاہد محمود نے بتایا کہ اس دریا پر یہ پل آج اتوار کو قبل از دوپہر منہدم ہو گیا اور جن افراد کو دریا سے زندہ نکال لیا گیا، ان کی تعداد پانچ ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مقامی میڈیا کے مطابق فیصل آباد سے یہ طلبا و طالبات تین مختلف کوچز کے ذریعے وادی نیلم کی سیاحت کے لیے آئے تھے۔ ان طلبہ اور ان کے ساتھ آنے والے چند اساتذہ سمیت ان تین کوسٹرز میں سوار افراد کی مجموعی تعداد 70 سے زائد تھی۔ ان میں سے 35 کے قریب اس وقت اس پل پر موجود تھے، جب وہ ٹوٹ کر دریا میں جا گرا۔

پاکستانی میڈیا نے حادثے کی جگہ سے ملنے والی اپنے ذرائع کی رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حادثے میں جو بہت پرانا لکڑی کا پل ٹوٹ کر پانی میں جا گرا، وہ کنڈل شاہی پل کہلاتا تھا۔ جس جگہ پر یہ پل ٹوٹ کر نیچے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے پانی میں گرا، مقامی باشندے اسے ’نالہ جاگراں‘ کہتے ہیں۔

کشمیر میں کنٹرول لائن پر دو طرفہ شیلنگ میں بتدریج اضافہ

پاکستان نے بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا

ایک پاکستانی اخبار کے مطابق کنڈل شاہی پل کے نالہ جاگراں میں گر جانے کی وجہ سے مجموعی طور پر چالیس کے قریب افراد دریا میں گر گئے تھے، جن میں فیصل آباد سے آنے والے طلبا و طالبات کے علاوہ کئی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ان میں سے درجنوں تاحال لاپتہ ہیں، جنہیں ماہرین کے مطابق دریا اب تک اپنے ساتھ بہا کر کافی دور تک لے گیا ہو گا۔

م م / ع ت / اے پی