1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں شدید سیاسی بےچینی پیدا ہونے کا قوی امکان ہے

عابد حسین5 اپریل 2016

نئے دستور کے نفاذ کے بعد نیپال میں سیاسی بےچینی کا خاتمہ بظاہر کسی بڑے طوفان سے قبل کی خاموشی خیال کی جا رہی ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے اِس بےچینی کو اندر ہی اندر پلنے والے ایک پرتشدد تنازعے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IPWl
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Shreshta

انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے بتایا ہے کہ مادیسی اقلیت کا نئے دستور کے حوالے سے غصہ ختم نہیں ہوا اور نہ ہی اِس کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اِس اقلیت کے اندر پائی جانے والی بے اطمینانی کی کیفیت پرتشدد فسادات کا اشارہ دے رہی۔ اِس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اور مادیسی کمیونٹی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات بھی ثمرآور نہیں ہو سکے ہیں۔ بحرانوں پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی گروپ کا خیال ہے کہ نئے دستور کے نفاذ سے نیپال میں امن اور یکجہتی کے نئے دور کے آغاز کا جو اندازہ لگایا گیا تھا وہ درست ثابت ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

گزشتہ برس نئے نیپالی دستور کی مختلف شقوں کے تناظر میں ناراض اقلیتوں کے مظاہروں میں پچاس سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ بھارت کے ساتھ سرحدی تجارتی گزرگاہ کو مظاہرین نے کئی ہفتے بند رکھا تو سارے نیپال میں ضروریاتِ زندگی کی اشیاء کی شدید قلت سے عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مادیسی اقلیت نیپال کے جنوبی میدانی علاقوں میں آباد ہیں۔ ان کا دستور کے حوالے سے اعتراض ہے کہ آئین کے تحت ملک کی اندرونی تقسیم نے اُن کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کو محدود کرنے کے علاوہ قریبی برادری بھی تقسیم ہو کر رہ گئی ہے۔

Nepal Parlament Kathmandu
نیپالی پارلیمان نے مادیسی مطالبات کے تناظر میں ترمیم ضرور کی ہے لیکن سیاسی بےچینی کا خاتمہ ابھی تک نہیں ہو سکا ہےتصویر: Getty Images/P.Mathema

انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ نیپال کی مقامی اکثریتی آبادی کو نئے دستور میں پائی جانے والی خامیوں کو اولاً تسلیم کرنا ضروری ہے اور پھر اِن کو دور کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ ملک میں امن و سلامتی کی فضا کو کسی سیاسی بےچینی سے گہرے نقصانات نہ پہنچ پائیں۔ رپورٹ میں پارلیمنٹ کی بڑی سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی اُن کوششوں کو دوگنا کردیں جو مادیسی کمیونٹی کی سیاسی بےچینی کو رفع کرنے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب نیپال کے اطلاعات و مواصلات کے وزیر شردھان رائے نے انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ کو نامکمل اور نامناسب قرار دیا ہے۔ رائے کے مطابق کھٹمنڈو حکومت اور مادیسی لیڈران کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے اور ویسے بھی یہ نیپال کے اندرونی معاملات ہیں اور اِن کو حل کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ نیپالی وزیراطلاعات کے مطابق معاملے سے باہر کے افراد و مبصرین کو اُن کے ملک کے اندرونی معاملات کے بارے میں رائے یا مشورہ دینے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے۔

مادیسی کمیونٹی کے مطالبات کے تناظر میں رواں برس دستور میں ترمیم کر کے ان کی پارلیمنٹ میں نمائندگی میں اضافہ ضرور کیا گیا لیکن یہ اُس حد تک نہیں ہے، جس کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مادیسیوں کا کہنا ہے کہ پارلیمانی نمائندگی بڑھانے سے اندرونی ریاستوں کی تشکیل سے پیدا ہونے والی سرحدوں میں تبدیلی کا مرکزی مطالبہ حل نہیں ہوا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید