1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سے امریکا نکل گیا تو کیا ہو گا؟

7 اگست 2019

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ امریکا اس عسکری اتحاد کا حصہ رہے گا اور اسی لیے امریکا کے نیٹو چھوڑنے سے متعلق کوئی تیاری نہیں کی جا رہی۔

https://p.dw.com/p/3NUyR
Kriegsschiff Royal Navy Type 23 Fregatte HMS Montrose
تصویر: picture-alliance/EPA/O. Hoslet

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ امریکا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے نہیں نکلے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس اتحاد سے امریکا کے غیرمتوقع اخراج کی تیاری اس لیے نہیں کی جا رہی، کیوں کہ ایسی صورت میں دنیا کو یہ پیغام ملے گا کہ امریکا اس اتحاد سے نکل بھی سکتا ہے۔

ترکی کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ بنے ایس۔400 میزائل کیا ہیں؟

ترکی کے خلاف امریکی پابندیوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایردوآن

اسٹولٹن برگ کی جانب سے یہ بات نیوزی لینڈ کے دورے کے موقع پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور نیوز روم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی گئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں نیٹو کے حوالے سے تمام قانون ساز متفق ہیں اور یورپ میں امریکا کی فوجی موجودگی اس عسکری اتحاد سے متعلق امریکا کے عزم کی عملی نشان دہی کرتی ہے۔

اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا، ''مضبوط نیٹو یورپ کے لیے بہت ضروری ہے، مگر یہ امریکا کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ اس میں امریکا کا بے حد فائدہ ہے کہ اس کے 28 دوست اتحادی ممالک موجود ہیں۔‘‘

رواں برس کے آغاز پر امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد نجی تقاریب میں یہ کہتے نظر آئے ہیں کہ امریکا مغربی دفاعی اتحاد سے نکلنا چاہتا ہے۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ٹرمپ اصل میں اس اتحاد کے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ''اور ہم دیکھ بھی رہے ہیں کہ یورپ اور کینیڈا دفاع کی مدد میں اپنے اخراجات میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔ برسوں تک دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کے بعد اب ان ممالک میں ایک مرتبہ پھر دفاعی اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب زیادہ اتحادی ممالک دو فیصد جی ڈی پی کی شرط پوری کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مواقع پر نیٹو اتحاد پر تنقید کر چکے ہیں۔ ایک موقع پر تو انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ اتحاد غیرفعال ہو چکا ہے۔ صدر ٹرمپ کا موقف ہے کہ نیٹو اتحاد میں شامل ممالک کی جانب سے دفاع کی مد میں کم مالی وسائل خرچ کیے جانے کا بوجھ بھی امریکا پر پڑتا ہے۔

ع ت، م م ( اے پی)