1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا عالمی ریکارڈ: نیپالی کوہ پیما تیئیس بار ’دنیا کی چھت‘ پر

15 مئی 2019

ایک نیپالی کوہ پیما نے دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اس نیپالی باشندے کا نام کامی ریتا شیرپا ہے، جنہوں نے چودہ مئی کو ماؤنٹ ایورسٹ کو تیئیسویں مرتبہ سر کر لیا۔

https://p.dw.com/p/3IXLN
غروب ہوتے ہوئے سورج کی روشنی میں ماؤنٹ ایورسٹ کا منظرتصویر: picture alliance/AP Photo/T.Sherpa

ہمالیہ کی ریاست نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے بدھ پندرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کامی ریتا کی عمر اس وقت 49 برس ہے اور وہ اب تک ماؤنٹ ایورسٹ کو، جسے ’دنیا کی چھت‘ بھی کہا جاتا ہے، مجموعی طور پر 23 مرتبہ سر کر چکے ہیں۔

یہ ایک ایسا نیا عالمی اعزاز ہے، جو کامی ریتا کے علاوہ آج تک کسی بھی دوسرے انسان کو حاصل نہیں ہوا۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سب سے زیادہ مرتبہ سر کرنے کا گزشتہ ریکارڈ بھی اس نیپالی باشندے کا قائم کردہ تھا، جو 22 تھا۔ اب انہوں نے اپنے ہی گزشتہ عالمی ریکارڈ کو مزید بہتر بنا دیا ہے۔

اپنا ہی عالمی ریکارڈ توڑنے والے کوہ پیما

اس نیپالی کوہ پیما کی اب تک کی کامیابیوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جب وہ 21 مرتبہ دنیا کی اس بلند ترین چوٹی کو سر کر چکے تھے، تو تب وہ بھی ایک عالمی ریکارڈ تھا، لیکن تب یہ اعزاز ان کے ساتھ دنیا کے صرف دو دیگر انسانوں کو حاصل تھا اور وہ بھی نیپالی شیرپا ہی تھے۔

Mount Everest
تصویر: picture alliance/dpa/XinHua/Zhang Rufeng

گزشتہ برس جب کامی ریتا نے ماؤنٹ ایورسٹ کو 22 ویں مرتبہ سر کیا، تو وہ ایسا کرنے والے دنیا کے پہلے انسان بن گئے تھے۔ اب لیکن انہوں نے اپنے ہی صرف ایک سال پرانے جس گزشتہ عالمی ریکارڈ کو مزید بہتر بنا دیا ہے، اس کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ریکارڈ کو توڑنے کے لیے کسی بھی کوہ پیما کو اب 24 مرتبہ ’دنیا کی چھت‘ پر چڑھنا ہو گا۔

یہ کام کہنے میں جتنا آسان لگتا ہے، عملی طور پر یہ اتنا ہی مشکل بھی ہے، جو ماہرین کے مطابق اگلے چند برسوں میں تو شاید کوئی دوسرا نہ کر سکے۔

’میں تو اپنا کام کرتا ہوں‘

جہاں تک خود کامی ریتا شریپا کے اپنے ارادوں کا تعلق ہے، تو وہ گزشتہ دو عشروں سے بھی زائد عرصے سے کوہ پیماؤں کے لیے گائیڈ کا کام کرتے ہیں اور ان کی بظاہر ایسی کوئی سوچ نہیں ہے کہ وہ آئندہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر نہیں کریں گے۔

کامی ریتا کہتے ہیں، ’’میں ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے کوہ پیمائی نہیں کرتا۔ میں تو صرف اپنا کام کرتا ہوں۔ یہ میرا پیشہ ہے۔ پہلے تو مجھے یہ علم بھی نہیں تھا کہ یوں بھی عالمی ریکارڈ بنائے جا سکتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں کے ٹو بھی

کامی ریتا نے پہلی مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کو 1994ء میں سر کیا تھا، جو اپنی 8,848 میٹر (29,029 فٹ) اونچائی کے ساتھ دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ہے۔ لیکن یہ نیپالی کوہ پیما اپنی زندگی میں مجموعی طور پر 8,000 میٹر سے زیادہ بلندی والی کئی چوٹیاں سر کر چکے ہیں، جن میں کے ٹو بھی شامل ہے۔ کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی ہے، جو پاکستان میں واقع ہے۔

م م / ع ا / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں