نیا بیل آؤٹ پیکج: قرض دہندگان کے مذاکراتی نمائندے یونان میں
27 جولائی 2015نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایتھنز اور برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے آج پیر ستائیس جولائی کے روز بتایا گیا کہ یونین اور آئی ایم ایف کے یہ مذاکراتی ماہرین آج ہی یونانی دارالحکومت پہنچے، جہاں اپنی آمد کے فوری بعد انہوں نے مالیاتی بحران کے شکار یونان کی حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت شروع کر دی۔
اے ایف پی کے مطابق برسلز میں یورپی کمیشن کی خاتون ترجمان مینا آندریوا نے قبل از دوپہر ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’یونان کو قرض دینے والے اداروں کے نمائندے ایتھنز پہنچ چکے ہیں، اور انہوں نے فوری طور پر یونانی حکام کے ساتھ اپنی مکالمت بھی شروع کر دی ہے۔‘‘
دوسری طرف یونانی حکومت کے ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں میں جو کچھ کہا گیا ہے، وہ اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ قرض دہندہ اداروں کو ایتھنز حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ابھی بھی کس طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، ’’قرض دہندہ اداروں کے تکنیکی ماہرین کی ٹیموں اور یونانی حکام کے ساتھ بات چیت کا آغاز کل منگل کے دن سے ہو گا، نہ کہ آج پیر سے۔‘‘ ان ماہرین کو کئی روز پہلے ہی مذاکرات کے لیے یونان پہنچنا تھا لیکن ان کی آمد کئی مختلف وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہو گئی تھی۔
یورپی یونین کی ترجمان کے بقول قرض دہندہ اداروں کی مذاکراتی ٹیمیں یونانی پارلیمان کی طرف سے وسیع تر اصلاحات سے متعلق ان دو قانونی مسودوں کی منظوری کے بعد ایتھنز پہنچی ہیں، جن کا مطالبہ یورو زون نے کیا تھا۔ بارہ اور تیرہ جون کو طے پانے والے یونان کو ایک اور مالیاتی بیل آؤٹ پیکج فراہم کرنے سے متعلق اتفاق رائے کی اہم شرائط میں یہ اصلاحاتی پروگرام بھی شامل تھے۔
مینا آندریوا کے مطابق یونانی حکومت کے لیے مالیاتی امدادی پروگرام کے سلسلے میں ’ایک کے بعد دوسرے مرحلے کی صورت میں پیش رفت‘ کی سوچ پر عمل کیا جا رہا ہے۔
قرض دہندہ اداروں کی جو مذاکراتی ٹیمیں اس وقت ایتھنز میں ہیں، ان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف، یورپی کمیشن اور یورپی مرکزی بینک یا ای سی بی کے ماہرین کے علاوہ یوروز ون کے یورپی استحکامی طریقہ کار یا ای ایس ایم کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ یہ ماہرین یونانی حکومت کے ساتھ بات چیت میں اس نئے بیل آؤٹ پیکج کی حتمی تفصیلات طے کرنا چاہتے ہیں، جس کی مالیت 86 بلین یورو یا 94 بلین امریکی ڈالر کے برابر ہو گی۔