1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيٹو کے ستر برس، بيرونی چيلنجز بڑے يا اندرونی اختلافات؟

3 دسمبر 2019

مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے ستر برس مکمل ہونے کے موقع پر تين و چار دسمبر کو برطانوی دارالحکومت لندن ميں ايک سمٹ جاری ہے۔ دفاعی اتحاد کو آج کل نہ صرف بيرونی بلکہ داخلی سطح پر بھی کئی چيلنجز کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3U94Y
NATO-Gipfel in Großbritannien |  NATO-Generalsekretär Stoltenberg und US-Präsident Trump
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Vucci

نيٹو کے چند رکن ممالک ميں کشيدگی پائی جاتی ہے تو چند ايک کے مابين اختلافات اس قدر بڑھ گئے ہيں کہ اس دفاعی اتحاد کا اتحاد داؤ پر لگ گيا ہے۔ يہ صورتحال نہ صرف نيٹو کی ساکھ متاثر کر رہی ہے  بلکہ اس سے بلاک کی خطرات سے نمٹنے کی عسکری صلاحيت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ اب ديکھنا يہ ہے کہ آيا رکن ممالک کے سربراہان دو ايام تک جاری رہنے والے مختلف اجلاسوں و ملاقاتوں ميں اختلافات دور کر سکيں گے۔

نيٹو کی اس سمٹ کا آغاز برطانوی شاہی محل يا بکہنگم پيلس ميں ايک تقريب سے ہوا جس کے بعد آج منگل کو ہی ڈاؤننگ اسٹريٹ پر بھی ايک سيشن ہونا ہے۔ ابتدائی ملاقات ميں نيٹو کے سيکرٹری جنرل ژينس اشٹولٹن برگ بھی شرکت کر رہے ہيں۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشٹولٹن برگ سے منگل کی صبح اسی سيشن ميں ملاقات کے بعد رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم عالمی امور پر اپنا موقف پيش کيا۔ ٹرمپ نے بالخصوص فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں کے اس حاليہ جملے پر تنقيد کی جس ميں انہوں نے کہا تھا کہ نيٹو 'ذہنی طور پر مردہ‘ ہو چکا ہے۔ امريکی صدر نے ماکروں کے اس بيان کو توہين آميز قرار ديا۔

نيٹو کے سربراہ کے ساتھ اپنی ملاقات ميں ڈونلڈ ٹرمپ نے ايک مرتبہ پھر ان رکن ممالک پر تنقيد کی جو دفاعی بجٹ بڑھا کر نيٹو کے ليے طے شدہ رقوم فراہم نہيں کرتے۔ انہوں نے جرمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا يہ ديگر ملکوں کے ساتھ نا انصافی ہے کہ چند ملک اپنی اقتصاديات کے لحاظ سے دفاعی بجٹ ميں شراکت دار نہيں۔ اس موقع پر امريکی صدر نے ژينس اشٹولٹن برگ کے کام کو سراہا اور کہا کہ چند ملکوں کی جانب سے دفاعی بجٹ بڑھائے جانے ميں ان کا بڑا کردار ہے۔

اس دو روزہ سمٹ ميں نيٹو کو درپيش اندرونی چيلنجز پر بالخصوص توجہ دی جائے گی۔ ان ميں شمال مشرقی شام ميں حاليہ پيش رفت، روس اور چين پر نيٹو کا موقف اور ترکی کے حوالے سے حمکت عملی کا تعين ہے۔  يہ تمام وہ معاملات ہيں، جن پر بلاک کے اٹھائيس رکن ملکوں ميں اختلافات پائے جاتے ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ سمٹ کی باقاعدہ مصروفيات کا آغاز بدھ کے روز ہو گا۔ لندن کے شمال ميں واقع ايک گالف ريزورٹ ميں تين گھنٹوں پر محيط اجلاس ميں تقريباً پچاس اہم فيصلے کيے جانے ہيں۔ اس موقع پر متعدد انفرادی ملاقتوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔  شام پر تبادلہ خيال کے ليے جرمن چانسلر انگيلا ميرکل، ترک صدر رجب طيب ايردوآن، برطانوی وزير اعظم بورس جانسن اور ماکروں اکھٹے ہو رہے ہيں۔ امريکی صدر اور جرمن چانسلر کی بھی ملاقات متوقع ہے۔

ع س / ع آ، نيوز ايجنسياں